مرجع: أیت الله العظمی سیستانی
موضوع: طواف کے واجبات

واجبات طواف

طواف میں آٹھ چیزیں معتبر ہیں:
۱ ۔۲ ہر چکر کو حجر اسود سے شروع کرکے اسی پر ختم کرنا۔ ظاہر یہ ہے کہ یہ شرط اس وقت حاصل ہوگی جب حجر اسود کے جس حصے سے چکر شروع کیا جائے وہیں پر ختم کرے۔ اگر چہ احوط یہ ہے کہ ابتدا و انتہاء میں اپنے بدن کو تمام حجر اسود سے گزارے۔ اس احتیاط کے لیے کافی ہے کہ حجر اسود سے کچھ پہلے کھڑا ہو جائے اور طواف کی نیت اس جگہ سے کی جائے جہاں سے حقیقت میں حجر اسود سے سامنا ہو رہا ہو۔ پھر خانہ کعبہ کے گرد سات مرتبہ چکر لگائے جائیں اور آخری چکر کے اختتام پر حجر اسود سے یہ نیت کرتے ہوئے تھوڑا آگے تک جائے کہ طواف معتبر مقام سے پورا ہو جائے۔ اس طرح یقین ہو جائیگا کہ حقیقت میں حجر اسود جس جگہ سے شروع ہونا تھا اور جہاں ختم ہونا تھا وہ اس عمل سے حاصل ہو گیا ہے۔
۳۔ طواف کرتے وقت خانہ کعبہ کو اپنے بائیں طرف قرار دے چنانچہ اگر دوران طواف کسی رکن کو بوسہ دینے یا رش کی وجہ سے کعبہ کی طرف رخ یا پشت ہو جائے یا کعبہ دائیں جانب قرار پائے تو اتنی مقدار طواف میں شمار نہیں ہوگا۔ کعبہ کو بائیں طرف قرار دنیے میں ظاہر ہے کہ اگر عرفا یہ کہا جائے کہ کعبہ حاجی کے بائیں طرف ہے تو کافی ہے جیسا کہ نبی کریم (ص) کے سواری پر طواف کرنے سے ظاہر ہے ہوتا ہے۔ لہذا جب جسم کعبہ کے چاروں ارکان اور حجر اسمعیل کے دو سروں سے گزر رہا ہو تو جسم کو بائیں جانب کعبہ کی طرف کرنے میں دقت اٹھانے بدن کو موڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
۴۔ حجر اسمعیل کو بھی طواف میں شامل کرنا یعنی حج اسمعیل کے باہر سے چکر لگایا جائے نہ ہی اس کے اوپر سے گزرے اور نہ ہی اندر سے ۔
۵۔ طواف کرنے والا دیوار کعبہ اور اس کے اطراف میں موجود چبوترے (شازروان) سے ہٹ کر چلے ۔
۶۔ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا، سات سے کم کافی نہیں ہونگے اگر کوئی جان بوجھ کر سات سے زیادہ چکر لگائے تو اس کا اطواف باطل ہو جائگا۔ جس کا بیان بعد میں آئے گا۔
۷۔ ساتوں چکر اس طرح سے لگائے جائیں کہ عرفا اسے پی در پی شمار ہوں یعنی بغیر زیادہ توقف کے ایک کے بعد ایک بجا لایا جائے۔ اس حکم سے کچھ موارد مستثنی ہیں۔ جس کا بیان بعد میں آئے گا ۔
۸۔ طواف کرنے والا اپنے ارادے اور اختیار سے کعبہ کے گرد چکر لگائے اگر رش یا کسی اور وجہ سے کچھ مقدار بے اختیاری کی وجہ سے بجا لائے تو یہ کافی نہیں ہوگا اور اس کا جبران اور تدارک کرنا ضروری ہے ۔
(۳۰۳) فقہاء کے درمیان مشہور ہے کہ کعبہ اور مقام ابراہیم کے درمیان چکر لگایا جائے۔ جس کا فاصلہ ساڑھے چھبیس ہاتھ ہے (12/2میٹر) چونکہ حجر اسمعیل کو طواف کے اندر رکھنے کی وجہ سے حجر اسماعیل کی جانب سے زیادہ نہیں ہے لیکن بعید نہیں کہ طواف اس حصے سے زیادہ میں بھی جائز ہو مگر کراہت کے ساتھ خصوصاً اس شخص کے لیے جو اس مقدار میں طواف نہ کر سکتا ہو یا اس مقدار میں اس کیلیے طواف کرنا حرج و مشتقت کا باعث ہو لیکن اگر اس مقدار میں طواف کرنا ممکن ہو تو احتیاط ملحوظ خاطر رکھنا بہتر ہے۔