مرجع: أیت الله العظمی سیستانی
موضوع: عرفات کی مستحب دعائیں

عرفات کی مستحب دعائیں

معاویه بن عمار سے مروی ہے  کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:  عرفہ کے دن  نماز ظہرین کو جمع کرکے پڑھنے  کے  ساتھ جلدی  فارغ ہوکر اپنے آپکو  دعا کیلئے آمادہ کرو، کیونکہ عرفہ کادن ، دعا اور حاجتوں کے مانگنے کا دن  ہے، اس کے بعد آرام اور وقار کے ساتھ اپنے موقف  واپس  آکر خداکی حمد کرتے ہوئے (لا اله الا الله) کا ورد کیا کرو،اور خدا کی تمجید کے ساتھ اسکی حمد و ثنا  بجا لاو  اور سو مرتبہ (الله اکبر)  سو مرتبہ(الحمد لله) سو مرتبہ(سبحان الله) کہو، نیز سو مرتبہ (قل هو الله احد) کی تلاوت کرو اور اللہ سے جو چاہو دعا مانگو ، کیونکہ  عرفہ کا دن  دعا کی قبولیت کا دن ہے،  اس دن شیطان  کی شر سے تم اللہ تعالی کی پناہ مانگو،اس لئے کہ  عرفہ کے دن شیطان کیلئے انسان کو خدا سے غافل کرنے سے بہتر کواور چیز نہیں، اور اپنے آپکو  لوگوں کے ساتھ  سے مصروف رکھنے سے پرہیز کرو اور اپنے نفس کو خواب غفلت سے بیدارکرو، اور اس دعا کو  پڑھو: «اللهم انی عبدک فلا تجعلنی من اخیب و فدک، و ارحم مسیری الیک من الفج العمیق»۔
اسی طرح یہ دعا پڑھو: «اللهم رب المشاعر کلها فک رقبتی من النار، و اوسع علی من رزقک الحلال، و ادرا عنی شر فسقه الجن و الانس»۔
اور یہ دعا بھی  پڑھو: «اللهم لا تمکربی و لا تخذعنی و لا تستدرجنی»۔
اوراس دعا کو  پڑھنے  کے بعد اپنی حاجت طلب کرو: «اللهم انی اسالک بحولک وجودک و کرمک و منک و فضلک، یا اسمع السامعین، و یا ابصر الناظرین، و یا اسرع الحاسبین، و یا ارحم الراحمین، ان تصلی علی محمد و آل محمد و ان تفعل بی کذا و کذا» 
 اور اپنا سر آسمان کی جانب اٹھا کر اس دعا کو پڑھو: «اللهم حاجتی الیک التی ان اعطیتنیها لم یضرنی ما منعتنی، و التی ان منعتنیها لم ینفعنی ما اعطیتنی، اسالک خلاص رقبتی من النار»۔
نیز  یہ دعا بھی پڑھو: «اللهم انی عبدک و ملک یدک، ناصیتی بیدک، و اجلی بعلمک، اسالک ان توفقنی لما یرضک عنی و ان تسلم منی مناسکی التی اریتها خلیلک ابراهیم، و دللت علیها نبیک محمدا صلی الله علیه و آله»۔
اور یہ دعا بھی پڑھو: «اللهم اجعلنی ممن رضیت عمله و اطلت عمره و احییته بعد الموت حیاة طیبة»۔
ماثورہ دعاوں کی فہرست میں مندرجہ ذیل دعائیں بھی شامل ہیں:
1- معاویه بن عمار نے امام صادق (علیہ السلام) روایت کی ہے ، آپ نے فرمایا: رسول خدا (صلی اللہ علیہ  وآلہ  وسلم)  نے حضرت علی علیہ السلام کو یہ دعا تعلیم فرمائی: «لا اله الا الله وحده لا شریک له، له الملک و له الحمد، یحیی و یمیت، و یمیت و یحیی، و هو حی لا یموت، بیده الخیر، و هو علی کل شئ قدیر۔ اللهم لک الحمد، انت کما تقول، و خیر مما یقول القائلون. اللهم انی اعوذ بک من الفقر، و من وسواس الصدر، و من شتات الامر، و من عذاب النار، و من عذاب القبر. اللهم انی اسالک من خیر ما تاتی به الریاح، و اعوذ بک من شر ما تأتی به الریاح، و اسالک خیر اللیل و خیر النهار»۔
2- عبداللہ بن میمون سے روایت ہے کہ میں نے امام صادق (علیہ السلام) سے یہ کہتے  ہوئے سنا کہ میدان عرفات میں وقوف کے بعد غروب آفتاب سے پہلے  رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  نے  دعا کرتے ہوئے فرمایا: «اللهم انی اعوذ بک من الفقر، و من تشتت الامر، و من شر ما یحدث باللیل و النهار، امسی ظلمی مستجیرا بعفوک، و امسی خوفی مستجیرا بامانک، و امسی ذلی مستجیرا بعزک، و امسی وجهی الفانی مستجرا بوجهک الباقی، یا خیر من سئل و یا اجود من اعطی، جللنی برحمتک، و البسنی عافیتک، واصرف عنی شر جمیع خلقک»۔
3- ابو بصیرنے امام صادق (علیہ السلام) سے روایت کی ہے کہ آپنے فرمایا: عرفہ کے دن غروب آفتاب کے بعد یہ دعا پڑھو: «اللهم لا تجعله آخر العهد من هذا الموقف، و ارزقنیه من قابل ابدا ما ابقیتنی، و اقلبنی الیوم مفلحا منجحا مستجابا لی، مرحوما مغفورا لی، بافضل ما ینقلب به الیوم احد من و فدک و حجاج بیتک الحرام، و اجعلنی الیوم من اکرم و فدک علیک، و اعطنی افضل ما اعطیت احد منهم من الخیر و البرکة و الرحمة و الرضوان و المغفرة، و بارک لی فیما ارجع الیه من اهل او مال او قلیل او کثیر و بارک لهم فی»۔