مرجع: أیت الله العظمی سیستانی
موضوع: مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف کرنا

وقوف مزدلفہ (مشعر)

حج تمتع کے واجبات میں سے تیسرا واجب وقوف مزدلفہ ہے ۔ مزدلفہ اس جگہ کا نام ہے جسے مشعر الحرام کہتے ہیں اس وقوف کی حدود مازمین سے حیاض اور وادی محسر تک ہیں یہ مقامات موقوف کی حدود ہیں۔ خود وقوف کی جگہ میں شامل نہیں ہیں۔ سوائے اس وقت کے جب ہجوم زیادہ ہو اور وقوف کی جگہ تنگ ہو رہی ہو تو اس وقت جائز ہے کہ مازین کی طرف سے اوپر جائیں (مازمین عرفات اور مشعر الحرام کی درمیان ایک گھاٹی کا نام ہے)۔
(۳۷۲) حج کرنے والے پر عرفات سے نکلنے کے بعد واجب ہے کہ شب عید سے صبح تک کچھ وقت مزدلفہ میں قیام کرے احوط یہ ہے کہ مزدلفہ میں طلوع آفتاب تک رہے۔ اگر چہ اظہر یہ ہے کہ مزدلفہ سے وادی محسر جانے کے لیے طلوع سے کچھ پہلے نکلنا جائز ہے تاہم وادی محسر سے منی کی طرف طلو ع آفتاب سے پہلے جانا جائز نہیں ہے ۔
(۳۷۳)  مذکورہ تمام وقت اختیاری طور پر مزدلفہ میں رہنا واجب ہے۔ مگر یہ کہ وقوف میں سے جو رکن ہے وہ کچھ مقدار میں ٹھرنا ہے چنانچہ اگر کوئی شب عید کا کچھ حصہ مزدلفہ میں رہے پھر وہاں سے طلوع آفتاب سے پہلے نکل جائے تو اظہر یہ ہے کہ اس کا حج صحیح ہوگا۔ لیکن اگر مسئلہ جانتے ہوئے نکلے تو اس پر ایک بکری کفارہ ہوگی۔ اور مسئلہ نہ جانتے ہوئے نکلے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔ اس طرح اگر طلوع فجر و طلوع آفتاب کے درمیان کچھ مقدار مزدلفہ میں رہے اور کچھ مقدار نہ رہے خواہ جان بوجھ کر نہ رہا ہو اس کا حج صحیح ہے اور کفارہ بھی واجب نہیں ہے اگر چہ کہ گنہگار ہوگا۔
(۳۷۴)  مزدلفہ میں وقت مقررہ میں وقوف (قیام کرنا) واجب ہے اس حکم سے بعض افراد مثلا خائف عورتیں، بچے، بوڑھے اور مریض جیسے کمزور لوگ اور وہ لوگ جو ان افراد کے امور کی سرپرستی کرتے ہوں مستثنی ہیں لہذا ان افراد کے لیے شب عید مزدلفہ میں رہنے کے بعد طلوع فجر سے پہلے منی کے لیے روانہ ہونا جائز ہے۔
(۳۷۵) وقوف مزدلفہ کے لیے قصد قربت اور خلوص نیت معتبر ہیں یہ بھی معتبر ہے کہ ارادے و اختیار سے وہاں رہے جیسا کہ وقوف عرفات میں بیان ہو چکا ہے ۔
(۳۷۶)  جو شخص مزدلفہ میں وقوف اختیاری (شب عید سے طلوع آفتاب تک رہنا) بھولنے یا کسی اور وجہ سے حاصل نہ کر سکے تو وقوف اضطراری عید کے دن طلوع آفتاب سے زوال کے درمیان کچھ دیر وہاں رہنا کافی ہوگا۔ اگر کوئی وقوف اضطراری کو جان بوچھ کردے تو اس کا حج باطل ہوگا۔
 


دونوں یا کسی ایک وقوف کو حاصل کرنا۔

پہلے بیان ہو چکا ہے کہ وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ میں سے ہر ایک کی دو قسمیں ہیں وقوف اختیاری اور وقوف اضطراری، اگر مکلف دونوں وقوف اختیاری حاصل کرے تب بھی کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر وقوف اختیاری کسی عذر کی وجہ سے حاصل نہ کر سکے تو اس کی چند صورتیں ہیں:
۱۔ دونوں وقوف کے اختیاری و اضطراری میں سے کوئی حاصل نہ ہو تو حج باطل ہے اور واجب ہے کہ اس حج کے احرام سے عمرہ مفردہ انجام دیا جاہے اگر یہ حج حج الاسلام تھا اور واجب ہے کہ اگر استطاعت باقی ہو یاحج اس کے ذمہ ثابت و واجب ہو چکا ہو تو آیندہ سال دوبارہ حج کرے ۔
۲۔ عرفات کا وقوف اختیاری اور مزدلفہ کا وقوف اضطراری حاصل ہو۔
۳۔ عرفات کا وقوف اضطراری اور مزدلفہ کا وقوف اختیاری حاصل ہو درج بالا دونوں صورتوں میں بلا اشکال حج صحیح ہے ۔
۴۔ عرفات کا وقوف اضطراری حاصل ہو تو اظہر یہ ہے کہ حج صحیح ہے اگر چہ احوط ہے کہ اگلے سال دوبارہ حج کیا جائے جیسا کہ پہلی صورت میں ذکر ہوا ۔
۵۔ صرف مزدلفہ کا وقوف اختیاری حاصل ہونے کی صورت میں بھی حج صحیح ہے ۔
۶۔ صرف مزدلفہ کا وقوف اضطراری حاصل ہو تو اظہر یہ ہے کہ حج باطل ہو جائے گا اور عمرہ مفردہ میں تبدیل ہو جائے گا ۔
۷۔ صرف عرفات کا وقوف اختیاری حاصل ہر تو اظہر یہ ہے کہ حج باطل ہو جائے گا اور عمرہ مفردہ میں تبدیل ہو جائے گا اس حکم سے یہ مورد مستثنی ہے کہ جب حاجی مزدلفہ کے وقت اختیاری میں منی جاتے ہوئے مزدلفہ سے گزرے لیکن مسلہ نہ جاننے کی وجہ سے وہاں قیام کی نیت نہ کرے تو اگر وہاں سے گزرتے ہوے ذکر خدا کیا ہو تو بعید نہیں کہ اس کا حج صحیح ہو ۔
۸۔ صرف عرفات کا وقوف اصطراری حاصل ہوا ہو تو اس کا حج باطل ہوگا اور عمرہ مفردہ میں تبدیل ہو جائے گا ۔