مرجع: أیت الله العظمی سیستانی
موضوع: طواف حج کے آداب

طواف حج کے آداب

عمرہ کے طواف، نماز طواف اور سعی کے، جو آداب بیان ہوئے وہی آداب حج کے طواف، نماز طواف اور سعی کے بھی ہیں عید کے دن طواف کرنا مستحب ہے جب مسجد کے دروازے پر کھڑا ہو تو یہ دعا پڑھے: «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلى‏ نُسُكِكَ، وَ سَلِّمْنِي‏ لَهُ‏، وَ سَلِّمْهُ‏ لِي‏، أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةَ الْغَلِيلِ الذَّلِيلِ، الْمُعْتَرِفِ بِذَنْبِهِ، أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، وَ أَنْ تَرْجِعَنِي بِحَاجَتِي، اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَ الْبَلَدُ بَلَدُكَ، وَ الْبَيْتُ بَيْتُكَ، جِئْتُ أَطْلُبُ رَحْمَتَكَ، وَ أَؤُمُّ طَاعَتَكَ، مُتَّبِعاً لِأَمْرِكَ، رَاضِياً بِقَدَرِكَ، أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةَ الْمُضْطَرِّ إِلَيْكَ، الْمُطِيعِ لِأَمْرِكَ، الْمُشْفِقِ مِنْ عَذَابِكَ، الْخَائِفِ لِعُقُوبَتِكَ، أَنْ تُبَلِّغَنِي عَفْوَكَ، وَ تُجِيرَنِي مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِكَ».
پھر حجر اسود کے پاس آئے اور اسے مس کرکے ہاتھ کو بوسا دے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو حجر اسود کے سامنے کھڑا ہو کر تکبیر کہے اور وہ دعا پڑھے جو مکہ آنے کے بعد طواف کے وقت پڑھی تھی جس کا بیان، مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام کے داخل ہو نے کے آداب، میں ہو چکا ہے ۔
 


طواف کے عمومی آداب

معاویہ بن عمار نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ  آپ نے فرمایا:  طواف کے دوران  یہ دعا پڑھو: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي يُمْشَى‏ بِهِ‏ عَلَى‏ طَلَلِ‏ الْمَاءِ كَمَا يُمْشَى بِهِ عَلَى جَدَدِ الْأَرْضِ‏  وَ أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي يَهْتَزُّ لَهُ عَرْشُكَ وَ أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي تَهْتَزُّ لَهُ أَقْدَامُ مَلَائِكَتِكَ وَ أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي دَعَاكَ بِهِ مُوسَى مِنْ جَانِبِ الطُّورِ فَاسْتَجَبْتَ لَهُ وَ أَلْقَيْتَ عَلَيْهِ مَحَبَّةً مِنْكَ وَ أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي غَفَرْتَ بِهِ لِمُحَمَّدٍ ص مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ وَ أَتْمَمْتَ عَلَيْهِ نِعْمَتَكَ أَنْ تَفْعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا»۔ اور کذا اور کذا کی جگہ جو چاہو دعاکرو۔
اور جب کعبہ کے دروازے پر پہنچو تو  پیغمبر خدا  (صلی الله علیه و أله) پر درود بھیجو  اور رکن یمانی اور حجر الاسود  کے درمیانی جگہ کا بوسہ لو  اور کہو: «اللَّهُمَّ إِنِّي إِلَيْكَ فَقِيرٌ وَ إِنِّي خَائِفٌ مُسْتَجِيرٌ فَلَا تُغَيِّرْ جِسْمِي وَ لَا تُبَدِّلِ‏ اسْمِي».
امام صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ  آپ نے فرمایا:امام زین العابدین (علیہ السلام) جب بھی حجر اسود کے پاس آتے تو  خانہ کعبہ کے پرنالہ سے پہلے وہ اپنا سر اوپر اٹھا تے اور خانہ کعبہ کے پرنالہ کی طرف نگاہ کرتے ہوئے  فرماتے: «اللَّهُمَّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ وَ أَجِرْنِي بِرَحْمَتِكَ مِنَ النَّارِ وَ عَافِنِي مِنَ السُّقْمِ وَ أَوْسِعْ عَلَيَّ مِنَ الرِّزْقِ الْحَلَالِ وَ ادْرَأْ عَنِّي شَرَّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَ الْإِنْسِ وَ شَرَّ فَسَقَةِ الْعَرَبِ‏ وَ الْعَجَمِ».
صحیح احادیث میں مروی  ہے کہ حضرت  امام صادق (علیہ السلام) حجر الاسود سے گزر کر  پشت کعبہ پہنچنے  کے بعد اس دعا کی تلاوت کیا کرتے تھے: «يَا ذَا الْمَنِّ وَ الطَّوْلِ وَ الْجُودِ وَ الْكَرَمِ‏ إِنَ‏ عَمَلِي‏ ضَعِيفٌ‏ فَضَاعِفْهُ لِي وَ تَقَبَّلْهُ مِنِّي‏ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ».
امام رضا (علیہ السلام) کے حوالے سے منقول ہے کہ  رکن یمانی (یعنی حجر اسود سے پہلے والے رکن) کے مقابل پہنچنے کے بعد ٹھہر کر  آپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کرکے اس دعا کی تلاوت کی: «يا اللّه يا وليّ‏ العافية، و خالق‏ العافية، و رازق العافية، و المنعم بالعافية، و المنّان بالعافية و المتفضّل بالعافية عليّ و على جميع خلقك، و تمام العافية يا رحمن الدنيا و الآخرة و رحيمهما صلّ على محمّد و آل محمّد، و ارزقنا العافية و دوام العافية، و تمام العافية، و شكر العافية في الدنيا و الآخرة يا أرحم الراحمين».
امام صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:  جب تم طواف کعبہ سے فارغ  ہونے  کے  بعد  مستجار کے مقابل (رکن یمانی و شامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ ٹکڑا جو ملتزم کے مقابل ہے، مستجار کہلاتا ہے) پشت کعبہ پہنچو تو  کعبہ کو اپنے ہاتھوں سے چھونے اور اپنے جسم اور چہرے کو  خانہ کعبہ سے مس  کرنے کے بعد  یہ دعا پڑھو: «اللَّهُمَ‏ الْبَيْتُ‏ بَيْتُكَ‏ وَ الْعَبْدُ عَبْدُكَ وَ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ النَّار».
 اسکے بعد اپنے گناہوں کا اعتراف کرو، کیونکہ جو بھی بندہ مومن اس جگہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریگا انشاء اللہ خدا اسکے تمام گناہوں کومعاف  کر دیگا۔
 اسکے بعد اس دعا یہ دعا پڑھو: «اللَّهُمَّ مِنْ‏ قِبَلِكَ‏ الرَّوْحُ‏ وَ الْفَرَجُ‏ وَ الْعَافِيَةُ اللَّهُمَّ إِنَّ عَمَلِي ضَعِيفٌ فَضَاعِفْهُ لِي وَ اغْفِرْ لِي مَا اطَّلَعْتَ عَلَيْهِ مِنِّي وَ خَفِيَ عَلَى خَلْقِك».
اسکے بعد اللہ سے پناہ مانگتے ہوئے  اس سے جو چاہو مانگو اور رکن یمانی کو اپنے ہاتھوں سے استلام(چھونا) کرو  اور اسکے بعد حجر الاسود کی جانب آگے بڑھو۔
ایک دوسری روایت میں آنحضرت سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: اسکے بعد رکن یمانی  اور رکن اسود  ( جس جگہ حجر الاسود  نصب ہے)  کا استقبال کرنے کے بعد  وہی پر طواف کو  ختم کرتے ہوئے یہ دعا پڑھو: «اللَّهُمَ‏ قَنِّعْنِي‏ بِمَا رَزَقْتَنِي وَ بَارِكْ لِي فِيمَا آتَيْتَنِي».
طواف انجام دینے والے شخص کیلئے ہر چکر میں تمام ارکان کا استلام (چھونا) کرنا مستحب ہے ، چنانچہ حجر الاسود کو استلام (چھوتے)  کرتے وقت کہے: «أَمَانَتِي‏ أَدَّيْتُهَا وَ مِيثَاقِي تَعَاهَدْتُهُ لِتَشْهَدَ لِي بِالْمُوَافَاةِ».