مستحب ہے کہ سکون اور وقار کے ساتھ حجر اسود کے مقابل دروازے سے صفا کی طرف جائے اور جب صفا پر چڑھے تو کعبہ کی طرف دیکھے اور اس رکن کی طرف متوجہ ہو جس میں حجر اسود ہے اور اللہ کی حمد ثناء کرے اور اس کی نعمتوں کو یاد کرے پھر سات مرتبہ «اللہ اکبر» سات مرتبہ «الحمد للہ» اور سات مرتبہ «لا الہ الا اللہ» کہے اور پھر تین مرتبہ کہے: «لا الهَ الَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاشَريكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَعَلى كُلِّ شَيْئٍ قَديرٌ».
پھر محمد و آل محمد (علیہم السلام) پر درود اور سلام بھیجے اور پھر تین مرتبہ کہے: «اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى مَا هَدَانَا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى مَا أَبْلَانَا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الْحَيِّ الْقَيُّومِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الْحَيِّ الدَّائِمِ».
پھر تین مرتبہ کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَاإِلهَ إِلَّا اللَّهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ، لَانَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ».
پھر تین مرتبہ کہے: «اللّهمّ انّى اسئلك العفو و العافية فى الدّنيا و الاخرة».
پھر تین مرتبہ کہے: «اتِنا فِى الدُّنْيا حَسَنَةً وَ فِى الْاخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنا عَذابَ النَّارِ».
پھر سو مرتبہ اللہ اکبر سو مرتبہ «لاالہ الا اللہ» سو مرتبہ «الحمد للہ» اور سو مرتبہ «سبحان اللہ» کھے اور پھر یہ دعا پڑھے: «لَا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَ نَصَرَ عَبْدَهُ، وَ غَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، فَلَهُ الْمُلْكُ، وَ لَهُ الْحَمْدُ وَحْدَهُ وَحْدَهُ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لِي فِي الْمَوْتِ، وَ فِي مَا بَعْدَ الْمَوْتِ، اللَّهُمَّ، إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ظُلْمَةِ الْقَبْرِ وَ وَحْشَتِهِ، اللَّهُمَّ أَظِلَّنِي فِي ظِلِّ عَرْشِكَ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّكَ».
پھر تکرار کے ساتھ اپنے دین، اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کے سپرد کرے اور کہے: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ الرَّحْمَنَ الرَّحِيمَ الَّذِي لَا يَضِيعُ وَدَائِعُهُ نَفْسِي وَ دِينِي وَ أَهْلِي اللَّهُمَّ اسْتَعْمِلْنِي عَلَى كِتَابِكَ وَ سُنَّةِ نَبِيِّكَ وَ تَوَفَّنِي عَلَى مِلَّتِهِ وَ أَعِذْنِي مِنَ الْفِتْنَةِ».
پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر اسے دوبارہ دو مرتبہ پڑھے اور پھر ایک مرتبہ تکبیر کہہ کر پھر اسے دوبارہ پڑھے اور اگر یہ پورا ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہو اتنا پڑھے امیرالمومنین (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ جب آپ صفا پر چڑھتے تھے تو کعبہ رخ ہو کر ہاتھ بلند کرکے یہ دعا پڑھتے تھے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي كُلَ ذَنْبٍ أَذْنَبْتُهُ قَطُّ، فَإِنْ عُدْتُ فَعُدْ عَلَيَّ بِالْمَغْفِرَةِ؛ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ. اللَّهُمَّ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ؛ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ تَرْحَمْنِي، وَ إِنْ تُعَذِّبْنِي فَأَنْتَ غَنِيٌّ عَنْ عَذَابِي، وَ أَنَا مُحْتَاجٌ إِلى رَحْمَتِكَ، فَيَا مَنْ أَنَا مُحْتَاجٌ إِلى رَحْمَتِهِ، ارْحَمْنِي؛ اللَّهُمَّ لَاتَفْعَلْ بِي مَا أَنَا أَهْلُهُ؛ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْعَلْ بِي مَا أَنَا أَهْلُهُ تُعَذِّبْنِي وَ لَمْ تَظْلِمْنِي، أَصْبَحْتُ أَتَّقِي عَدْلَكَ، وَ لَاأَخَافُ جَوْرَكَ، فَيَا مَنْ هُوَ عَدْلٌ لَايَجُورُ، ارْحَمْنِي.»
چھٹے امام علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
اگر تم چاھتے ہو کہ تمھارا مال زیادہ ہو تو صفا پر زیادہ ٹھہرو۔ مستحب ہے کہ سعی سکون اور وقار کے ساتھ کی جائے یہاں تک کہ پہلے منارہ کے مقام تک پہنچے اور وہاں سے دوسرے منارہ کی طرف ھرولہ یعنی تیز تیز چلے لیکن عورتوں کے لے ھرولہ مستحب نہیں ہے وہاں سے سکون اور وقار سے چلتے ہوئے مروہ پر چڑھے اور اوپر پہچ کر وہی اعمال انجام دے جو صفا پر انجام دئے تھے اور اسی طرح مروہ سے صفا واپس لوٹے اگر سوار ہو کر سعی کر رہا ہو تو دونوں مناروں کے درمیان سواری کو تھوڑا تیز کرے اور مناسب ہے کہ گریہ طاری کرنے کی کوشش کرے اور بارگاہ الہی میں گڑ گڑا کر کثرت سے دعا کرے ۔