مرجع: أیت الله العظمی سیستانی
موضوع: مکہ معظمہ کے آداب اور طواف وداع

مکہ معظمہ کے آداب

مکہ میں درج ذیل چند چیزیں مستحب ہیں:
۱۔ کثرت سے ذکر خدا کرنا اور قرآن پڑھنا۔
۲۔ مکہ میں ایک قرآن ختم کرنا۔
۳۔ آب زم زم پی کر یہ پڑھنا چاہیے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ‏ عِلْماً نَافِعاً وَ رِزْقاً وَاسِعاً وَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَ سُقْمٍ».
پھر یہ دعا پڑھے: «بسم الله و بالله والشکر لله».
۴۔ کثرت سے کعبہ کو دیکھنا۔
۵۔ کعبہ کے دس طواف کرنا، تین ابتداء شب میں، تین آخر شب میں، دو فجر کے بعد اور دو ظہر کے بعد ۔
۶۔ مکہ میں قیام کے دوران ۳۶۰ طواف کرنا اور اگر یہ ممکن نہ تو ۵۲ طواف کرنا اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو جتنے طواف ممکن ہو اتنے طواف کرے۔
پہلی مرتبہ حج کرنے والے کے لیے کعبہ میں داخل ہونا مستحب ہے کہ داخل ہونے سے پہلے غسل کرے اور داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھے: «اللَّهُمَّ إِنَّكَ قُلْتَ‏ وَ مَنْ‏ دَخَلَهُ‏ كانَ‏ آمِناً فَآمِنِّي مِنْ عَذَابِ النَّارِ»
اس کے بعد دنوں ستونوں کے درمیان سرخ پھتر پر دو رکعت نماز پرھے پہلی رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ حم سجدہ اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد پورے قرآن سے کوئی بھی ۵۵ آیات پڑھے ۔
۸۔ کعبہ کے چاروں کونوں میں نماز پڑھے اور نماز کے بعد کہے: «اللَّهُمَّ مَنْ تَهَيَّأَ أَوْ تَعَبَّأَ أَوْ أَعَدَّ أَوِ اسْتَعَدَّ لِوِفَادَةٍ إِلَى مَخْلُوقٍ رَجَاءَ رِفْدِهِ وَ جَائِزَتِهِ وَ نَوَافِلِهِ وَ فَوَاضِلِهِ فَإِلَيْكَ يَا سَيِّدِي تَهْيِئَتِي وَ تَعْبِئَتِي وَ إِعْدَادِي وَ اسْتِعْدَادِي رَجَاءَ رِفْدِكَ وَ نَوَافِلِكَ وَ جَائِزَتِكَ فَلَا تُخَيِّبِ الْيَوْمَ رَجَائِي يَا مَنْ لَا يَخِيبُ عَلَيْهِ سَائِلٌ وَ لَا يَنْقُصُهُ نَائِلٌ فَإِنِّي لَمْ آتِكَ الْيَوْمَ بِعَمَلٍ صَالِحٍ قَدَّمْتُهُ وَ لَا شَفَاعَةِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُهُ وَ لَكِنِّي أَتَيْتُكَ مُقِرّاً بِالظُّلْمِ وَ الْإِسَاءَةِ عَلَى نَفْسِي فَإِنَّهُ لَا حُجَّةَ لِي وَ لَا عُذْرَ فَأَسْأَلُكَ يَا مَنْ هُوَ كَذَلِكَ أَنْ تُعْطِيَنِي مَسْأَلَتِي وَ تُقِيلَنِي عَثْرَتِي وَ تَقْبَلَنِي بِرَغْبَتِي وَ لَا تَرُدَّنِي مَجْبُوهاً مَمْنُوعاً وَ لَا خَائِباً يَا عَظِيمُ يَا عَظِيمُ يَا عَظِيمُ أَرْجُوكَ لِلْعَظِيمِ أَسْأَلُكَ يَا عَظِيمُ أَنْ تَغْفِرَ لِيَ الذَّنْبَ الْعَظِيمَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ».
مستحب ہے کہ کعبہ سے نکلتے وقت تین مرتبہ تکبیر  کہنے کے بعد کہے: «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ لَا تُجْهِدْ بَلَاءَنَا، وَ لَا تُشْمِتْ بِنَا أَعْدَاءَنَا، فَإِنَّكَ أَنْتَ‏ الضَّارُّ النَّافِعُ‏».
پھر باہر آئے اور کعبہ رخ ہو کر سیڑھیوں کو اپنے بائیں جانب قرار دے کر سیڑھیوں کے نزدیک دو رکعت نماز پڑھے۔


طواف وداع

جو شخص مکہ سے رخصت ہونا چاہے اس کیلے مستحب ہے کہ وہ طواف وداع بجا لائے اور ہر چکر میں ممکن ہو تو حجر اسود اور رکن یمانی کو مس کرے اور جب مستجار تک پہنچے تو جو مستحبات صفحہ ۳۳۵ پر بیان ہو چکے ہیں، انہیں بجا لائے اور خدا سے دعا کرے پھر حجر اسود کو مس کرے اور اپنے شکم کو خانہ کعبہ سے ملا دے اور اپنا ایک ہاتھ حجر اسود پر اور دوسرا ہاتھ دروازے کی طرف رکھے پھر خدا کی حمد و ثنا بجا لائے اور پیغمبر اور ان کی آل پر درود بھیجے اور کہے: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَ رَسُولِكَ وَ نَبِيِّكَ وَ أَمِينِكَ وَ حَبِيبِكَ وَ نَجِيِّكَ وَ خِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ اللَّهُمَّ كَمَا بَلَغَ‏ رِسَالاتِكَ‏ وَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِكَ وَ صَدَعَ بِأَمْرِكَ وَ أُوذِيَ فِي جَنْبِكَ وَ عَبَدَكَ حَتَّى أَتَاهُ الْيَقِينُ اللَّهُمَّ اقْلِبْنِي مُفْلِحاً مُنْجِحاً مُسْتَجَاباً لِي بِأَفْضَلِ مَا يَرْجِعُ بِهِ أَحَدٌ مِنْ وَفْدِكَ مِنَ الْمَغْفِرَةِ وَ الْبَرَكَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الرِّضْوَانِ وَ الْعَافِيَةِ».
اور مستحب ہے کہ باب الحناطین سے نکلے جو رکن شامی کے سامنے ہے اور خدا سے دوبارہ آنے کی توفیق طلب کرے اور مستحب ہے کہ نکلتے وقت ایک درہم کی کھجور خرید کر فقراء کو صدقہ دے۔