مسئلہ ۲۷۷۔ نیت يعني عمرہ يا حج کے طواف کو قربةً الي اللہ کے قصد سے بجا لائے پس اگر طواف کو( اگرچہ بعض چکروں میں ہی کیوں نہ ہو) نیت کے بغير انجام دے تو کافی نہيں ہے ۔
مسئلہ 2۷۸۔ نيت ميں قربت اور اللہ تعالي کيلئے اخلاص شرط ہے۔ پس عمل کو اللہ تعالي کے حکم کي اطاعت کرنے کيلئے کی نیت سے بجالانا چاہیے۔اور اگر رياءکی قصد سے انجام دے تو گناہ کا مرتکب ہوگا اور اس کا عمل باطل ہے۔
مسئلہ 2۷۹۔ طواف کی نيت ميں یہ معین کرنا چاہیے کہ طواف عمرہ مفردہ کا ہے يا عمرہ تمتع کااور اسیطرح حجة الاسلام کا طواف ہے يا حج استحبابي کا يا نذر والے حج کا، اور طواف کو دوسرے کی نیابت میں بجالانے کی صورت میں اس کا بھی قصد کرے۔
مسئلہ 2۸۰۔ نيت کو زبان پر جاری کرنا یا دل میں اسے دہرانا ضروری نہیں ہے بلکہ اسی قدر کہ عمل کو انجام دینے کا قصد کرے کافی ہے ۔
مسئلہ ۲۸۱۔ مناسب ہے کہ طواف کے دوران مسلسل خشوع اور حضور قلب کے ساتھ ہو اور ذکر خدا میں مشغول رہے اور طواف کی مخصوص دعائیں پڑھے۔
مسئلہ 2۸2۔ طواف واجب کي تمام اقسام ميں طواف کرنے والا جنابت، حيض اور نفاس سے پاک ہونا چاہیے اور طواف کيلئے وضو بھي ہونا چاہیے۔
نوٹ: واجب طواف وہ طواف ہے جو عمرہ اور حج کے اعمال کا جز ہوتا ہے اسي لئے مستحب حج و عمرہ کا طواف بھی واجب ہو جاتا ہے ۔
مسئلہ 2۸3۔ جس شخص کو حدث اکبر يا حدث اصغر عارض ہوجائے اور اسی حالت میں طواف انجام دے تو اس کا طواف باطل ہے اور اسے چاہئے کہ وہ طواف اور نماز طواف کو دوبارہ انجام دے اگرچہ وہ لاعلمی یا فراموشی کی وجہ سے انجام دیا ہو یا وہ عمرہ يا حج کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد متوجہ ہو کہ وہ طہارت سے نہیں تھا۔
مسئلہ 2۸4۔ مستحب طواف ميں حدث اصغر سے پاک ہوناشرط نہیں ہے لیکن طواف کی نماز کے لئے اسے وضو سے ہونا چاہیے۔ لیکن اگر کوئی جنابت، حیض یا نفاس کی حالت میں ہے تو اس پر چونکہ مسجد الحرام میں داخل ہونا بھی حرام ہے اس لئے بنابر احتیاط واجب اس کا طواف بھی صحیح نہیں ہے۔
نوٹ: طوافِ مستحب وہ طواف ہوتا ہے کہ جو عمرہ اور حج کے اعمال سےعليحدہ انجام دیا جاتا ہے، چاہے اپني طرف سے طواف کرے يا کسي کي نيابت ميں۔ اور يہ عمل مکہ مکرمہ کے مستحبات میں سے ہے اور مستحب ہے کہ انسان کيلئے جس قدر ممکن ہو طواف انجام دےاور یہ عمل اجر و ثواب کا باعث بنے گا۔
مسئلہ 2۸5۔ اگر طواف کے دوران حدث اصغر سرزد ہوجائے تو اسکي دو صورتيں ہيں ۔
1۔اگر حدث چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے سے پہلے عارض ہويعني خانہ کعبہ کے تيسرے رکن کے سامنے پہنچنے سے پہلےحدث سرزد ہوجائے تو واجب ہے کہ طواف کو ترک کرے اور وضو کے بعد دوبارہ طواف کرے ۔
۲۔ اگرحدث چوتھے چکر کے نصف کے بعد سرزد ہوجائے تو طواف کو وہیں روکے اور طہارت کے بعد طواف کو دوبارہ اسی جگہ سے جاری رکھےالبتہ اگر اس سے موالاتِ عرفي ٹوٹ نہ جائے تو۔ لیکن اگر موالات عرفی ٹوٹ جائے تو وہ دوبارہ وضو کرکے بنابر احتیاط گزشتہ طواف کو تمام کرنے کی نیت سے مکمل کرے اور ایک نیا مکمل طواف گزشتہ ناقص طواف کو مکمل کرنے کی نیست سے بجالائے یا ایک مستقل اور نیا طواف بجالاسکتا ہے اور یا اس طواف کو بالکل چھوڑ کر وضو کے بعد طواف کو از سر نو شروع کرسکتا ہے۔
مسئلہ 2۸۶۔ اگر طواف کے دوران حدث اکبر عارض ہوجائے تو اس پر واجب ہے کہ فوراً مسجد الحرام سے باہر نکل جائے۔ ایسی صورت میں اگر حدث اکبر چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے سے پہلے ہو تو طواف باطل ہے اور غسل کے بعد اس کا اعادہ کرنا واجب ہے اور اگرچوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے کے بعد ہو تو غسل کے بعد طواف کو وہیں سے شروع کرے جہاں سے روکا تھا بشرطیکہ عرفی موالات ميں خلل وارد نہ ہوا ہو ، احوط يہ ہے کہ اس طواف کو مکمل کرے اور پھر اعادہ بھي کرے۔ اور اسیطرح ایک مکمل طواف کو امام یا تمام کے قصد سے بجا لاسکتا ہے یا اس طواف کو چھوڑ کر غسل کے بعد نئے سرے سے ایک اور طواف بجالائے۔
مسئلہ 2۸۷۔ جو شخص وضو يا غسل کرنے سے معذور ہو تو اسے وضو اور غسل کے بدلے تیمم کرنا چاہیے۔
مسئلہ 2۸۸۔ اگر کسي عذر کي وجہ سے وضو يا غسل نہ کرسکتا ہو ، اور جانتا ہو کہ طواف کا وقت ختم ہونے سے پہلے عذر برطرف ہوگی اگر اسے ؛ جیسے کہ وہ مريض جو جانتا ہے کہ آخري وقت تک شفا ياب ہوجائيگا تو اس پر واجب ہے کہ اپنا عذر دور ہونے تک صبر کرے پھر وضو يا غسل کے ساتھ طواف بجالائے بلکہ اگر اسے اپنا عذر ختم ہونے کي اميد ہو تو بھي احتیاط واجب ہے کہ صبر کرے يہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے يا اپنے عذرکے ختم ہونے سے مايوس ہوجائے اور اسکے بعد تيمم کرکے طواف بجالائے۔
مسئلہ 2۸۹۔ جس شخص کا فريضہ تيمم يا وضو جبیرہ ہے اگر حکم سے لاعلمي کي وجہ سے مذکورہ طہارت کے بغير طواف يا نمازِ طواف کو بجالائے تو اس پر واجب ہے کہ اگر ممکن ہو خود ان کا اعادہ کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی کو نائب بنائے ۔
مسئلہ 2۹۰۔ اگر عمرہ مفردہ کے لئے احرام باندھنے کے بعد عورت کو حيض آجائے اورحیض سے پاک ہو کر غسل کر کے انتظار نہ کر سکتي ہو تا کہ غسل کر کے عمرہ مفردہ کے اعمال بجا لانے تک انتظار نہ کرسکے تو طواف اور نماز طواف کے لئے کسی کو نائب مقرر کرےليکن سعي اور تقصير کو خود بجالائے اور ان اعمال کو انجام دینے سے احرام سے خارج ہو جائے گی اسی طرح ا گر کوئی عورت حيض کي حالت ميں احرام باندھ چکی ہو تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ ليکن اگر حيض کي حالت ميں عمرہ تمتع کا احرام باندھے يا عمرہ تمتع کا احرام باندھنے کے بعد اسے حيض آجائے اور پاک ہو کر غسل کر کے عمرہ کا طواف اور نماز طواف بجا لانے تک انتظار نہ کرسکتي ہو تو اس کے لئے دوسرا حکم ہے کہ جس کو پہلے بیان کیا جاچکا ہے۔
مسئلہ 2۹۱۔ عمرہ کے اعمال ميں سے صرف طواف اور نماز طواف ميں وضو واجب ہے ليکن باقي اعمال ميں وضو شرط نہيں ہے اگر چہ افضل يہ ہے کہ انسان ہر حال ميں با وضو رہے۔
مسئلہ 2۹2۔ اگر کسی کو طہارت ميں شک ہو تو مختلف حالات میں اس کا فریضہ حسب ذیل ہے۔
1۔ اگر طواف کو شروع کرنے سے پہلے وضو ميں شک ہو تو وضو کرے۔
2۔ اگر اس پر غسل واجب تھا اور طواف کو شروع کرنے سے پہلے اسکے بجالانے ميں شک کرے تو اسے غسل کرنا چاہیے۔
3۔ اگر با وضو تھا اور شک کرے کہ اس کا وضو باطل ہوا ہے يا نہيں تو وضو کرنا ضروری نہيں ہے۔
4۔ اگر پہلے جنابت سے پاک تھا اور پھر شک کرے کہ جنب ہوا ہے يا نہيں يا عورت شک کرے کہ وہ حایض ہوئی ہے یا نہيں تو ان پر غسل واجب نہيں ہے ۔
5۔ اگر طواف سے فارغ ہونے کے بعداور نماز طواف سے پہلے طہارت ميں شک کرے تو طواف کی نسبت شک پر اعتبار نہیں کرنا چاہیےليکن اس پر واجب ہے کہ نماز طواف کيلئے طہارت انجام دینا چاہیے۔
6۔ اگر طواف کو طہارت کي حالت ميں شروع کرے اور طواف کے دوران حدث کے طاري ہونے اور وضو کا باطل ہونے اور نہ ہونے میں شک کرے تو اپنے شک کي پرواہ نہ کرے اور طہارت پر بنا رکھے۔
7۔ اگر کوئی شخص طواف کے دوران شک کرے کہ طواف شروع کرتے ہوئے وضو سے تھا يا نہیں تو اگر اس سے پہلے وہ باوضو تھا تو اسی پر بنا رکھے اور اپنے شک پر اعتبار نہ کرے اور اسکا طواف صحیح ہے لیکن اگر وہ وضو سے نہ تھا یا شک کرے کہ وضو سے تھا یہ نہیں تو اسے طہارت کرکے طواف کو دوبارہ انجام دینا چاہیے۔
8۔ اگر اس پر غسل واجب تھا اور طواف کے دوران شک کرے کہ غسل کو بجالايا تھا يا نہيں تو اس پر واجب ہے کہ فوراً مسجد سےباہر نکل کر غسل کرے اور نئے سرے سے طواف بجالائے۔
مسئلہ 2۹3۔ طوا ف کي حالت ميں بدن اور لباس خون سے پاک ہونا چاہیے اور احتیاط واجب يہ ہے کہ دوسرے نجاسات سے بھي پاک ہوں لیکن جوراب، رومال اور انگوٹھي کا پاک ہونا شرط نہيں ہے۔
مسئلہ 2۹4۔ جو خون ایک درہم سے کم ہو اور اسي طرح جراحت اور زخم کا خون جو نماز کو باطل کرنے کا سبب نہیں بنتا ہے، طواف کے صحیح ہونے میں بھی کوئی خلل نہیں ڈالتا ہے ۔
مسئلہ 2۹5۔ اگر کسی کا بدن نجس ہو اوربدن کو نجاست سے پاک کرنے تک طواف کو مؤخر کرسکتا ہو تو ایسا کرنا ضروری ہے جبتک اس کا وقت تنگ نہ ہوجائے ۔
مسئلہ 2۹6۔ اگر بدن يا لباس کي طہارت ميں شک کرے تو اسی حالت میں طواف کرنا جائز اور صحیح ہے ليکن اگر جانتا ہو کہ بدن یا لباس پہلے نجس تھا اور شک کرے کہ اس نے اسے پاک کيا ہے يا نہيں تو ان کے ساتھ طواف کرنا جائز نہيں ہے۔
مسئلہ 2۹7۔ اگر طواف سے فارغ ہونے کے بعد اپنے بدن يا لباس کي نجاست کي طرف متوجہ ہو تو اس کا طواف صحيح ہے۔
مسئلہ 2۹8۔ اگر طواف کے دوران اس کےبدن يا لباس پر کوئی نجاست لگ جاے مثلاً لوگوں کي بھيڑ کی وجہ سے اس کا پاؤں زخمي ہوجائے اور طواف کو روکے بغیر اسے پاک بھي نہ کرسکتا ہو تو اس پرواجب ہے کہ طواف کو روک کر اپنے بدن يا لباس کو پاک کرے پھر فوراً پلٹ آئے اور اگر موالات نہیں ٹوٹا ہو تو جہاں سے طواف کو چھوڑا تھا وہيں سے اسے جاري رکھے اس طرح اسکا طواف صحیح ہے۔
مسئلہ 2۹9۔ اگر طواف کے دوران اپنے بدن يا لباس ميں نجاست ديکھے اور یہ نہیں جانتا ہے کہ یہ نجاست طواف کو شروع کرنے سے پہلے موجود تھی یا طواف کے دوران لگی ہے تو سابقہ مسئلہ کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ ۳۰۰۔ اگر طواف کے دوران اپنے بدن يا لباس پر کسی نجاست کو پائے اور اسے يقين ہو کہ يہ نجاست طواف کو شروع کرنے سے پہلے تھي تو سابقہ مسئلہ (مسئلہ 298)کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ ۳۰۱۔ اگر اپنے بدن يا لباس کي نجاست کو بھول کر اسي حالت ميں طواف کرلے اور طواف کے دوران اسے ياد آئے تو اس کا حکم سابقہ (مسئلہ 298) کے حکم کے مانند ہے ۔
مسئلہ ۳۰۲۔ اگر کوئی اپنے بدن يا لباس کي نجاست کو بھول کر اسي حالت ميں طواف کرلے اور طواف سے فارغ ہونے کے بعد ياد آئے تو طواف صحيح ہے ليکن اگر نماز طواف کو بھی نجس بدن يا لباس کے ساتھ بجالایا ہو تو طہارت کرنے کے بعد دوبارہ پڑھے اور احتیاط مستحب يہ ہے کہ طہارت کے بعد طواف کو بھی دوبارہ بجا لائے۔
مسئلہ ۳۰۳۔ ختنہ صرف مرد کے طواف کي صحت کے لئے شرط ہے اور عورتوں کےلئے شرط نہیں ۔ پس بغیر ختنہ شخص کا طواف باطل ہے چاہے وہ بالغ ہو يا نہ ہو۔
مسئلہ ۳۰۴۔ : بنابر احتیاط واجب شرمگاہ کو چھپانا طواف میں شرط ہے۔
مسئلہ ۳۰۵۔ اگر طواف کے دوران عورت اپنے سر کے تھوڑے سے بال یا بدن کے بعض ایسے حصوں کو نہ چھپائے جس کو چھپانا چاہیے تھا، تو اس کا طواف صحيح ہے اگر چہ وہ گناہ کا مرتکب ہوگئی ہے ۔
مسئلہ ۳۰۶۔ طواف کے صحیح ہونے کے شرائط میں سے ایک شرط لباس کا غصبي نہ ہونا ہے پس اگر غصبي لباس ميں طواف بجالائے تو احتیاط واجب کي بناپر طواف باطل ہے۔
مسئلہ ۳۰۷۔ احتیاط واجب کی بنا پر طواف کے اجزا کے درميان عرفی موالات ہونا چاہیے يعني طواف کے چکروں کے درميان اتنا فاصلہ نہ ہو جو اسے ایک ہی طواف کی شکل سے خارج کرے البتہ نصف طواف يعني ساڑھے تين چکر پورے کرنے کے بعد نماز وغيرہ کيلئے طواف کو منقطع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ ۳۰۸۔ اگر آدھا طواف انجام دینے کے بعد واجب نماز کے لئے طواف کو منقطع کرے تو نماز کے بعد باقی طواف کو بجا لائے او رسات چکر مکمل کرے او راگر نصف طواف سے پہلے منقطع کیا ہو اور زیادہ فاصلہ بھی درمیان میں ایجاد ہوا ہو تو احتیاط یہ ہے کہ طواف کو ابتدا سے دوبارہ انجام دےلیکن اگر فاصلہ زیادہ نہ ہو تو احتیاط کا واجب ہونا بعید نہیں ہے۔ اگر چہ ہر حالت ميں احتياط کرنا اچھا ہے اور اس ميں فرق نہيں ہے کہ نماز فرادي ہو يا جماعت کے ساتھ اور نماز کا وقت تنگ ہو يا وسيع ۔
مسئلہ ۳۰۹۔ مستحب طواف بلکہ واجب طواف کو بھي منقطع کرنا جائز ہے اگر چہ احوط يہ ہے کہ واجب طواف کو عرفی موالات ٹوٹنے کی حد تک ترک نہ کرے ۔