مسئلہ ۳۱۰۔ طواف ميں سات چيزيں واجب ہيں :
1۔طواف کو حجر الاسود سے شروع کرنا۔
2۔ہر چکر کو حجر اسود پر ختم کرنا۔
3۔ بائیں جانب سے طواف کرنا۔
4۔حجر اسماعیل کے باہر سے طواف کرنا۔
5۔کعبہ معظمہ اور شاذر وان کے باہر سے طواف کرنا۔
6۔مشہور قول کے مطابق کعبہ معظمہ اور مقام ابراہیم کے درمیان طواف کرنا۔
7۔طواف کےلئے سات چکرلگانا۔
مسئلہ ۳۱۱۔ طواف کو حجر اسود سے شروع کرنا واجب ہے اس طرح سے کہ طواف حجر اسود کے محاذات (برابر) ہو۔ لیکن یہ ضروری نہیں ہے که حجر اسود کی ابتدا سے ہی شروع کیا جائے اور اپنے پورے بدن کے ساتھ حجر اسود کے تمام اجزاء کے سامنے سے گزرے بلکہ عرف میں یہ کہے کہ حجر اسود سے شروع کیا ہے تو اتنا کافي ہے اسي لئے طواف کو حجر اسود کے ہر نقطہ کے محاذات سے شروع کیا جاسکتا ہے لیکن طواف کو جس نقطہ سے شروع کیا جائے وہیں پر ختم کرنا چاہیے۔ مثلا اگر حجر اسود کے درمیان سے شروع کیا ہو تو اس کے درمیان پر ہی ختم کرنا ہوگا اور احتیاط کی خاطرحجر اسود کے مقابل سے طواف شروع کرنے کی نیست سے کچھ پہلے سے طواف شروع کرے تو کوئی مانع نہیں ہے۔
مسئلہ ۳۱۲۔ واجب نہيں ہے کہ ہر چکر کے اختتام پر حجر اسود کے سامنے ٹھہرے اور پھر دوسرا چکر شروع کرے اور ٹھہرے بغیر اس طرح سات چکر لگائے کہ ساتويں چکر کو اس جگہ ختم کرے جہاں سے پہلا چکر شروع کيا تھا تو کافی ہے ہاں طواف کے چکر کو احتياط کی نیت سے کچھ مقدار زيادہ کرنے میں کوئي حرج نہيں ہے تا کہ يقين ہوجائے کہ اس نے اسي نقطے پر ختم کيا ہے جہاں سے آغاز کياتھا ۔
مسئلہ ۳۱۳۔ طواف میں عام مسلمان جس طرح طواف انجام دیتےہیں اسی طرح طواف کو وسواس کے بغیر حجر اسود کے مقابل سے شروع کرے اور ضروری نہیں ہے کہ ہر چکے کے بعد حجر الاسود کے مقابل میں رک جائے ۔
مسئلہ ۳۱۴۔ واجب ہے کہ طواف بائیں جانب سے ہو اس طرح سے کہ طواف کے دوران خانہ کعبہ اس کے بائيں طرف ہو اور اس سے مقصود طواف کي سمت کو معين کرنا ہے۔
مسئلہ ۳۱۵۔ خانہ کعبہ کے بائيں جانب ہونے کا معيار صدقِ عرفي ہے نہ دقت عقلي۔ پس حجر اسماعيل عليہ السلام اور کعبہ کے چاروں کونوں سے عبور کرتے وقت تھوڑا سا منحرف بھی ہوجائے تو اس کا طواف صحیح ہے اور اس حالت میں ضروری نہیں کہ اپنے شانوں کو اس طرح سے موڑے کہ کعبہ اس کے بائیں جانب قرار پائے ۔
مسئلہ ۳۱۶۔ اگر طواف کے کچھ راستے کو رائج حالت سے ہٹ کر طے کرے۔ مثلاً طواف کے دوران کعبہ کو چومنے کيلئے اسکي طرف رخ کرلے يا بھيڑ کی وجہ سے ناخواستہ طور پر کعبہ کی طرف رخ يا پشت کرے یا کعبہ کو اپنے دائيں جانب قرار دےتو اس کا طواف صحيح نہيں ہے اور اس حالت میں طے کیے ہوئے فاصلے کو دوبارہ بجا لائے۔
مسئلہ ۳۱۷۔ حجر اسماعيل عليہ السلام کے باہر سے طواف کرنا واجب ہےاس طرح کہ طواف کے دوران حجر اسماعیل طواف کے دائرہ کے اندر قرار پائے ۔
مسئلہ ۳۱۸۔ اگر حجر اسماعيل عليہ السلام کے اندر سے يا اسکي ديوار کے اوپر سے طواف بجالائے تو اس کا طواف باطل ہے اور اس کو اعادہ کرنا چاہیے اور اگر کسي ایک چکر ميں حجر اسماعیل کے اندر سے طواف کرے تو صرف وہي چکر باطل ہوگا۔
مسئلہ ۳۱۹۔ اگر جان بوجھ کر حجر کے اندر سے طواف بجالائے تو اس کی مثال اس شخص کی ہے جس نے طواف کو جان بوجھ کر ترک کیا ہے اور اگر اس نے طواف کو بھول کر حجر اسماعیل کے اندر سے انجام دیا ہے تو اس کا حکم اس شخص کے حکم کی مانند ہے جس نے بھول کر طواف کو ترک کیا ہے ، اور اس کے احکام بعد میں بیان کئے جائیں گے۔
مسئلہ ۳۲۰۔ خانہ کعبہ کے باہر سے اور اسکي ديوار کي بنياد جسے "شاذروان" کہاجاتاہے، سے باہر سے طواف کرنا واجب ہے۔
مسئلہ ۳۲۱۔ طواف کے دوران حجر اسماعيل عليہ السلام اور کعبہ کی دیوار پر ہاتھ رکھنے ميں کوئي حرج نہيں ہے۔
مسئلہ ۳۲۲۔ مشہور قول کے مطابق طواف کو کعبہ اور مقام ابراہیم کے فاصلہ کے درمیان اور کعبہ معظمہ کے دوسرے اطراف میں بھی اسی فاصلہ کے درمیان انجام دینا چاہیے۔ لیکن اقوی یہ ہے اس فاصلہ کے درمیان طواف انجام دینا شر ط نہیں ہےبلکہ طواف کو اس فاصلہ سے باہر اور مسجد الحرام کے تمام حصوں میں انجام دے سکتا ہے، خاص کر لوگوں کی سخت بھیڑ کے وقت جبکہ اس فاصلہ کے اندر طواف انجام دینا رکاوٹ بنے، البتہ بہتر یہ ہے کہ بھیڑ نہ ہونے کی صورت میں طواف کو مذکورہ فاصلہ کے درمیان انجا دے ۔
مسئلہ ۳۲۳۔ بعيد نہيں ہے کہ مسجد الحرام کی زمين اور کعبہ معظمہ کي دیوار کے مقابل والی فضا میں طواف انجام دینا صحیح ہو اگر اس پر کعبہ کے گرد طواف صدق کرے تو ، اگرچہ يہ احتياط کے خلاف ہے۔
مسئلہ ۳۲۴۔ اگر کوئی شخص کسی بھی صورت میں مسجد الحرام کے صحن میں طواف بجا لا نہ سکے اور دوسری منزل پر طواف بجا لانے پر مجبور ہوجائے تو احتیاط واجب ہے کہ ایسا شخص خود دوسری منزل پر طواف بجا لائے اور کسي کونائب بنادے جو اسکي طرف سے مسجدالحرام کے صحن ميں طواف بجالائے۔ ایسا شخص خود دوسری منزل پر اور اس کا نائب صحن میں نماز طواف ادا کرے، لیکن اگر یہ شخص خود صحن میں نماز ادا کرسکے تواس کی یہ نماز کافی ہوگی۔
مسئلہ ۳۲۵۔ طواف کے سات چکر لگانا واجب ہے۔