مرجع: آیت الله العظمی خامنه ای
موضوع: طواف کے عمومی آداب

طواف کے عمومی آداب

معاویہ بن عمار نے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ  آپ نے فرمایا:  طواف کے دوران  یہ دعا پڑھو: «اللهم انی اسالک باسمک الذی یمشی به علی طلل الما’ کما یمشی به علی جدد الارض، و اسالک باسمک الذی یهتندء له عرشک، و اسالک باسمک الذی یهندءله عرشک، و اسالک باسمک الذی تهتز له اقدام ملائکتک، و اسالک باسمک الذی دعاک به موسی من جانب الطور فاستجبت له، و القیت علیه محبه منک، و اسالک باسمک الذی غفرت به لمحمد صلی الله علیه و آله تقدم من ذنبه و ما تأخر، و اتممت علیه نعمتک أن تفعل بی کذا و کذا»۔ اور کذا اور کذا کی جگہ جو چاہو دعاکرو۔
اور جب کعبہ کے دروازے پر پہنچو تو  پیغمبر خدا  (صلی الله علیه و أله) پر درود بھیجو  اور رکن یمانی اور حجر الاسود  کے درمیانی جگہ کا بوسہ لو  اور کہو: «اللهم انی الیک فقیر، و انی خائف مستجیر، فلا تغیر جسمی، و لا تبدل اسمی»۔
امام صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ  آپ نے فرمایا: امام زین العابدین (علیہ السلام) جب بھی حجر اسود کے پاس آتے تو  خانہ کعبہ کے پرنالہ سے پہلے وہ اپنا سر اوپر اٹھا تے اور خانہ کعبہ کے پرنالہ کی طرف نگاہ کرتے ہوئے  فرماتے : «اللهم ادخلنی الجنة برحمتک، و اجرنی برحمتک من النار، و عافنی من السقم، و اوسع علی من الرزق الحلال، و ادرا عنی شر فسقه الجن و الانس، و شر فسقه العرب و العجم»۔
صحیح احادیث میں مروی  ہے کہ حضرت  امام صادق (علیہ السلام)، حجر الاسود سے گزر کر  پشت کعبہ پہنچنے  کے بعد اس دعا کی تلاوت کیا کرتے تھے: «یا ذا المن و الطول والجود و الکرم ان عملی ضعیف فضاعفه لی، و تقبله منی انک انت السمیع العلیم»۔
امام رضا (علیہ السلام) کے حوالے سے منقول ہے کہ  رکن یمانی( یعنی حجر اسود سے پہلے والے رکن)کے مقابل پہنچنے کے بعد ٹھہر کر  آپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کرکے اس دعا کی تلاوت کی: «یا الله یا ولی العافیه و خالق العافیه، و ارزق العافیه، و المنعم بالعافیه، و المنان بالعافیه، و المتفضل بالعافیه علی و علی جمیع خلقک، یا رحمن الدنیا و الاخره و رحیمهما، صل علی محمد و آل محمد و ارزقنا العافیه، و دوام العافیه و تمام العافیه، و شکر العافیه، فی الدنیا و الاخره، یا ارحم الراحمین»۔
امام صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:  جب تم طواف کعبہ سے فارغ ہونے  کے  بعد  مستجار کے مقابل (رکن یمانی و شامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ ٹکڑا جو ملتزم کے مقابل ہے، مستجار کہلاتا ہے) پشت کعبہ پہنچو تو  کعبہ کو اپنے ہاتھوں سے چھونے اور اپنے جسم اور چہرے کو  خانہ کعبہ سے مس  کرنے کے بعد  یہ دعا پڑھو: «اللهم البیت بیتک، و العبد عبدک، و هذا مکان العائد بک من النار»۔
 اسکے بعد اپنے گناہوں کا اعتراف کرو، کیونکہ جو بھی بندہ مومن اس جگہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریگا انشاء اللہ خدا اسکے تمام گناہوں کومعاف  کر دیگا۔
 اسکے بعد اس یہ دعا پڑھو: «اللهم من قبلک الروح و الفرج و العافیه، اللهم ان عملی ضعیف فضاعفه لی، و اغفر لی ما اطلعت علیه منی، و خفی علی خلقک»۔
اسکے بعد اللہ سے پناہ مانگتے ہوئے  اس سے جو چاہو مانگو اور رکن یمانی کو اپنے ہاتھوں سے استلام(چھونا) کرو  اور اسکے بعد حجر الاسود کی جانب آگے بڑھو۔
ایک دوسری روایت میں منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: رکن یمانی  اور رکن اسود  ( جس جگہ حجر الاسود  نصب ہے)  کا استقبال کرنے کے بعد  وہی پر طواف کو  ختم کرتے ہوئے یہ دعا پڑھو: «اللهم قنعنی بما رزقنی، و بارک لی فیما آتینی»۔
طواف انجام دینے والے شخص کیلئے ہر چکر میں تمام ارکان کا استلام (چھونا) کرنا مستحب ہے ، چنانچہ حجر الاسود کو استلام کرتے وقت کہے: «امانتی ادیتها، و میثاقی تعاهدته، لتشهد لی بالموافاه»۔