جب حج کے لئے احرام باندھ کر مکہ سے باہر نکلے تو راستے میں آواز بلند کئے بغیر تلبیہ کہے ابطح پرپہنچ کر آواز کو بلند کرے اور منی کی طرف متوجہ ہو کر کہے: «اللھم ایاک ارجو، ایاک ادعو، فبلغنی املی، و اصلح لی عملی»۔
پھر سکون و وقار سے ذکر خدا کرتے ہوئے منی جائے اور منی پہنچ کر یہ دعا پڑھے: «الحمد اللہ الذی اقد منیھا صالحا فی عافیة و بلغنی ھذا المکان»۔
پھر یہ دعا پڑھے: «اللھم و ھذہ منی، و ھی مما مننت بہ علی اولیائک من المناسک، فاسئلک علی محمد آل محمد، و ان تمن علی فیھا بما مننت علی اولیائک و اہل طاعتک، و انما انا عبدک و فی قبضتک»۔
حاجی کے لئے مستحب ہے کہ شب عرفہ اللہ کو اطاعت گزاری کرتے ہوئے منی میں گزارے افضل یہ ہے کہ عبادت میں مشغول رہے خصوصا مسجد خیف میں نماز پڑھنے کے بعد طلوع شمس تک تعقیبات پڑھے اور پھر عرفات طرف جائے۔ طلوع آفتاب سے پہلے بھی منی سے نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔جب عرفات کی طرف متوجہ ہو تو یہ دعا پڑھے: «اللھم الیک صمدت، و ایاک اعتمدت، و وجھک اردت، فاسئلک ان تبارک لی فی رحلتی، و ان تقضی لی حاجتی، وان تجعلنی ممن تباھی بہ الیوم من ھو افضل منی»۔
پھر عرفات پہنچنے تک تلبیہ کہے ۔
1۔ احرام پہننے سے پہلے بدن کو پاک صاف کرنا، ناخن کاٹنا، مونچھوں کی تراش خراش کرنا، زیر بغل اور زیر ناف بالوں کو صاف کرنا مستحب ہے ۔
۲۔ جو شخص حج کرنا چاہتا ہو وہ ابتداء ذیعقدہ سے اور جو عمرہ مفردہ کرنا چاہتا ہے وہ ایک مہینہ پہلے سے سر اور داڑھی کے بال بڑھائے۔
بعض فقہاء اس کے واجب ہونے کے قائل ہیں انکا قول اگر چہ ضعیف ہے مگر احوط ہے ۔
۳۔ احرام کے لیے میقات سے غسل کرنا اور اظہر یہ ہے کہ حائض و نفسا کے لیے بھی یہ غسل کرنا صحیح ہے۔ اگر میقات پر پانی نہ ملنے کا خوف ہو اس سے پہلے غسل کرے پھر اگر میقات میں پانی مل جائے تو دوبارہ غسل کرے۔ اگر غسل کرنے کے بعد حدث اصغر صادر ہو یا ایسی چیز کھائے یا پہنے جو محرم پر حرام ہو تو دوبارہ غسل کرے۔ جو غسل دن میں کرے گا وہ اگلی شب تک کافی ہوگا اور جو رات میں غسل کریگا وہ اگلے دن کے آخر تک کافی ہے ۔
۴۔ احرام کے دو کپڑے پہنے ۔
۵۔ دونوں کپڑ ے سوتی ہوں ۔
۶۔ نماز ظہر کے بعد احرام باندھے اور اگر نماز ظہر کے بعد نہ باندھ سکتا ہو تو کسی اور واجب نماز کے بعد باندھے ورنہ دو رکعت نافلہ نماز پڑھنے کے بعد باندھے جب کہ چھ رکعت افضل ہے۔ پہلی رکعت میں سورة الحمد اور سورة توحید اور دوسری رکعت میں سورة الحمد کے بعد سورة الکافرون پڑھے ۔ نماز سے فارغ ہو کر خدا کی حمد و ثناء کرے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور ان کی آل پاک پر درود بھیجے۔
۷۔ احرام کی نیت کو زبان سے تلفظ کرے اور نیت کے الفاظ تلبیہ کے ساتھ ملائے ۔
۸۔ مرد تلبیہ بلند آواز میں کہیں ۔
۹۔ حالت احرام میں نیند سے بیدار ہو کر ہر نماز کے بعد سوار ہوتے وقت اور سواری سے اترتے وقت، ٹیلے کے اوپر چڑھتے اور اترتے ہوئے، راکب اور سوار شخص سے ملاقات کےدوران ، نیز سحر کے وقت تلبیہ کو کثرت سے پڑھنا مستحب ہے، چاہے محرم مجنب یا حائض ہو۔ عمرہ تمتع کرنے والا تلبیہ کو اس وقت تک کہتا رہے جب تک اسے پرانے مکہ کے گھر نظر نہ آئیں اور حج تمتع میں عرفہ کے دن زوال کے وقت تک تلبیہ کہتا رہے جیسا کہ مسئلہ 186 میں بیان ہو چکا ہے ۔