مرجع: آیت الله العظمی خامنه ای
موضوع: مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف کرنا

مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف کرنا

مسئلہ ۳۸۸۔ حج کے واجبات ميں سے تيسرا واجب مشعر الحرام میں وقوف کرنا ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ عرفات سے مشعر الحرام کي طرف کوچ کرے اور وہاں پر- جو ایک مشہور اور جگہ ہے-حاضر ہوجائے۔

مسئلہ ۳۸۹۔  مشعر الحرام میں وقوف عبادات میں سے ہے اور اسے نیت کے ساتھ ہونا چاہیے،  انہی شرائط کے ساتھ جو احرام کی نیت میں بیان ہوئی ہیں ۔

مسئلہ ۳۹۰۔  واجب وقوف کا وقت عید قربان کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک ہے اوراحتیاط يہ ہے کہ عرفات سے کوچ کرنے کے بعدمشعر میں داخل ہوتے ہوئے وقوف کی  نيت کرے۔

مسئلہ ۳۹۱۔  مشعر ميں طلوع فجر سے ليکر طلوع آفتاب تک ٹھہرنا واجب ہے ليکن رکن اتنی دیر ٹھہرنے کو کہتے ہیں کہ جس پر وقوف صدق آجائے اگر چہ يہ ايک يا دو منٹ  کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔ اگر اتني مقدار وقوف کرے اور باقي کو جان بوجھ کر ترک کردے تو اس کا حج صحيح ہے لیکن وہ فعل حرام کا مرتکب ہوا ہے اور اگر اپنے اختيار کے ساتھ وقوف کے مصداق کی مقدار بھي توقف نہ کرے تو اس کا حج باطل ہے۔ 

مسئلہ ۳۹۲۔  عورتوں ،  بچوں،  بوڑھوں ، کمزور اور صاحبان عذر افراد کیلئے کہ جنہیں بیماری یا بھیڑ میں پھنسنے کا خوف ہو،  اور انکی رکھوالی اور نگرانی کرنے والے،  جیسے خدمتگار اور نرسیں وغیرہ عید کی رات  تھوڑا سا وقوف کرنے کے بعد مني کي طرف کوچ کرسکتے ہیں۔

نوٹ: دونوں وقوف( مشعر اور عرفات) ميں سے ايک يادونوں کو اختيار يا اضطرار کی حالت میں  جان بوجھ کر يا بھول کر یا سہواً  ۔۔۔،  ترک کرنے پر حج کے صحیح ہونے یا باطل ہونے کے حوالے سے بہت ساری حالات ہيں،  جنکی تفصیل دوسری کتابوں میں ملاحظہ فرمائیں۔