2102
مسئلہ 1۵۷۔ مستحب ہے کہ احرام سے پہلے بدن پاک ہو ، بدن کے زائد بالوں کو صاف کیے جائیں، اورناخن کاٹے جائیں۔ احرام سے پہلے مسواک کرنا بھی مستحب ہے، اسی طرح مستحب ہے کہ ميقات پر پہنچنے سے پہلے، مثلاً مدينہ ميں، غسل کیا جائے اور کہا گیا ہے کہ احوط یہ ہے کہ اس غسل کو ترک نہ کیا جائے۔
اور مستحب ہے کہ نماز ظہر يا کسي اور فريضہ نماز يا دورکعت نافلہ نماز کے بعد احرام باندھے بعض احاديث ميں چھ رکعت مستحب نماز وارد ہوئي ہے اور اسکي بہت زيادہ فضيلت ہے ۔ اور اسی طرح جو شخص حج بجالانا چاہتا ہے اس کے لئے مستحب ہے کہ ذي القعدہ کي پہلي تاريخ سے اپنے سر اورداڑھي کے بالوں کو نہ کاٹے۔
مسئلہ 1۵۸۔ سياہ ، ميلے اور دھاري دار کپڑےمیں احرام باندھنا مکروہ ہے اور بہتر يہ ہے کہ احرام کا لباس سفید رنگ کا ہو اسی طرح احرام کی حالت میں زرد بستر يا تکيے پر سونا مکروہ ہے اور احرام سے پہلے ایسی مہندی لگانا بھی مکروہ ہے جس کا رنگ احرام کی حالت تک باقی رہے۔ اسی طرح اگر اسے کوئي پکارے تو "لبيک" کے ساتھ جواب دينا بھی مکروہ ہے اوراحرام کی حالت میں حمام ميں جانا اور بدن کو کیسہ ( بدن کو صاف کرنے کے لئے حمام کا تھیلی نما کپڑا)یا اس جیسی دوسری اشیاء وغيرہ کے ساتھ دھونا بھي مکروہ ہے ۔
2103
2104
مسئلہ ۱۲۶۔ نیت کی کیفیت اور شرایط حسب ذیل ہے:
الف: قصد، يعني حج يا عمرہ کے اعمال کے بجالانے کا قصد کرنا پس جو شخص مثال کے طو پر عمرہ تمتع کا احرام باندھنا چاہے وہ احرام کے وقت عمرہ تمتع کو انجام دينے کا قصد کرے۔
ب: قصد قربت اور خدا کی اطاعت کی خالص نیت رکھنا چاہیے کیونکہ حج اور عمرہ اور اس کے تمام اعمال عبادت ہیں اس لئے لازم ہے کہ انکو خداوند متعال سے قربت کی نیت سے انجام دیا جائے۔
ج: جو شخص مُحرم ہونا چاہتا ہے اس کے لئے لازم ہے کہ احرام باندھتے وقت اپنی نیت کو معین کرےیعنی معین کرے کہ حج بجا لانا چاہتا ہے یا عمرہ، اور اسی طرح معین کرے کہ حج تمتع ہے یا اِفراد یا قِران، اپنی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے یا کسی اور کی نیابت میں، حجہ الاسلام ہے یا نذرکا حج یا مستحب حج۔
مسئلہ ۱۲۷۔ قصد ميں اعمال اور مناسک کي تفصيلي صورت کو ذہن میں لانا ضروری نہيں ہے بلکہ اجمالي صورت کافي ہے پس اجمالي طور پر حج یا عمرہ کے اعمال کے واجبات کو انجام دينے کا اجمالی قصد کرے پھر ان ميں سے ايک ايک کو ترتيب کے ساتھ بجالائے تو کافی ہے۔
مسئلہ ۱۲۸۔ جو شخص محرم ہوتا ہے اس کے لئے لازم نہیں ہے کہ وہ محرمات کو ترک کرنے کا قصد کرے بلکہ بعض محرمات کو انجام دینے کا قصد بھی احرام کے صحیح ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا ہے مگر یہ کہ ایسے محرمات کو انجام دینے کا قصد کرے جن کا مرتکب ہونا عمرہ یا حج کو باطل کرتا ہو مثلا عورت سے بعض مواقع پر مباشرت کرنا، جسکا ذکر بعد میں آئے گا۔ کیونکہ ان امور کو انجام دینے کا قصد مناسک حج کو انجام دینے کے قصد کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتا بلکہ احرام کے قصد کے منافی ہے۔
مسئلہ ۱۲۹۔ اگر مسئلہ سے لاعلمي يا غفلت کي وجہ سے عمرہ کے بدلے حج کي نيت کرلے تو اس کا احرام صحيح ہے مثلاً اگر عمرہ تمتع کيلئے احرام باندھتے وقت کہے: حج تمتع کيلئے احرام باندھ رہا ہو ں "قربةً الي اللہ " ليکن وہی عمل انجام دینے کا قصد رکھتا ہو جسے دوسرے لوگ انجام دے رہے ہيں يہ سمجھتے ہوئے کہ اس عمل کا نام حج ہے۔ تو اس کا احرام صحيح ہے ۔
مسئلہ ۱۳۰۔ نيت کو زبان پر لانا یا ذہن میں ڈالنا شرط نہيں ہے بلکہ اس قدر کہ عمل کو انجام دینے کا قصد رکھتا ہوکافي ہے۔
مسئلہ ۱۳۱۔ نيت ، احرام باندھنے کے ساتھ ہونی چاہیے لہذا پہلے سے کی گئی نيت کافي نہيں ہے مگر يہ کہ احرام کے وقت تک وہ نیت برقرار رہے۔
مسئلہ ۱۳۲۔ احرام میں تلبيہ نماز ميں تکبيرة الاحرام کی مانند ہے، جب حاجي تلبيہ کہہ دے تو مُحرِم ہوجاتا ہےاور عمرہ تمتع کے اعمال شروع کرتا ہے۔ اور يہ تلبيہ حقيقت میں اللہ تعالی کي دعوت قبول کرنے کے مترادف ہے کہ جو مکلفين کو حج کي دعوت دی ہے اسي لئے مناسب ہے کہ تلبیہ کو پورے خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے۔
مسئلہ ۱۳۳۔ تلبيہ کي صورت علي الاصح يوں ہے: «لَبَّيکَ اَللّہُمَّ لَبَّيکَ لَبَّيکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيکَ».
اگر اس مقدار پر اکتفا کرے تو اس کا احرام صحيح ہے اور احتیاط مستحب يہ ہے کہ مذکورہ چارتلبیہ کے بعد کہے «اِنَّ الحَمدَ و النِّعمَةَ لَکَ وَ المُلکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيکَ».
اور اگر مزيد احتياط کرنا چاہے تو پھر يہ بھي کہے: «لَبَّيکَ اللّہُمَّ لَبَّيکَ، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَکَ وَ المُلکَ، لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيکَ».
اور مستحب ہے کہ اسکے ساتھ ان جملوں کا بھي اضافہ کرے جو معتبر روايت ميں وارد ہوئے ہيں «لَبَّيكَ ذَا الْمَعارِجِ لَبَّيكَ، لَبَّيْكَ داعِياً إِلي دارالسَّلامِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ غَفّارَ الذُّنُوبِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ أَهْلَ التَّلْبِيَةِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ ذَا الْجَلالِ وَالاِكْرامِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ تُبْدِئُ وَ الْمَعادُ إِلَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ تَسْتَغْنِي و يُفْتَقَرُ إِلَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ مَرْهُوباً وَ مَرْغُوباً إلَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ إِلهَ الْحَقِّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ ذَا النَّعْماءِ وَالفَضْلِ الْحَسَنِ الْجَمِيلِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ كَشّافَ الْكُرَبِ الْعِظامِ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ عبدُكَ وَابْنُ عَبْدَيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ يا كَرِيمُ لَبَّيْكَ»۔
مسئلہ ۱۳۴۔ ايک مرتبہ تلبيہ کہنا واجب ہے ليکن جتنا ممکن ہو اس کی تکر ار کرنا مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۔ تلبيہ کي واجب مقدار کو صحيح تلفظ کے ساتھ ادا کرنا واجب ہے۔ اگر انسان باوجود اس کے کہ اسے صحیح طور پر سیکھ سکتا ہے یا تلبیہ کہنے کے وقت کوئی اسے تلقین کرسکتا ہے ، پھر بھی غلط پڑھے تو کافی نہیں ہے، لیکن اگر وقت کي تنگي کي وجہ سے سيکھنے پر قادر نہ ہو اور کسي دوسرے کے سکھانے سے بھي صحيح طريقے سے پڑھنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو جس طريقے سے ممکن ہو ادا کرے اور احتیاط يہ ہے کہ خود کے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نائب بھي بنائے۔
مسئلہ ۱۳۶۔ جو شخص جان بوجھ کر تلبيہ کو ترک کردے تو اسکا حکم اس شخص جیسا ہے جس نے جان بوجھ کر ميقات سے احرام کو ترک کردیا ہو۔
مسئلہ ۱۳۷۔ جو شخص تلبيہ کو صحيح طور پر انجام نہ دے اور عذر بھي نہ رکھتا ہو تو اسکا حکم اس شخص جیسا ہے جس نے جان بوجھ کر تلبیہ کو ترک کردیا ہو۔
مسئلہ 1۳۸۔ جو شخص عمرہ تمتع کے لئے محرم ہوا ہو اس کے لئے واجب ہے کہ مکہ مکرمہ کے گھروں کو ديکھتے ہي لبیک کہنا چھوڑ دے اگر چہ مکہ کے اطراف میں نئےتعمیر کیے گئے مکان بھی ہوں جو اس وقت مکہ کا حصہ شمار ہوتے ہيں اور جس نے حج کے لئے احرام باندھا ہو اس پر روز عرفہ کے ظہر سے تلبیہ ترک کرنا واجب ہے ۔
مسئلہ 1۳۹۔ حج تمتع ، عمرہ تمتع ، حج اِفراد اور عمرہ مفردہ کا احرام تلبیہ سے منعقد ہوتا ہے ليکن حج قِران کا احرام تلبيہ کے ساتھ بھي محقق ہو سکتا ہے اور اِشعار يا تقليد کے ساتھ بھي، اِشعار صرف اونٹ کے ساتھ مختص ہے ليکن تقليد، قرباني کے سارے جانوروں پر صدق آتی ہے۔
مسئلہ ۱۴۰۔ اشعار کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان زخمی ہو کرخون میں آغشتہ ہوجائے۔ اور تقلیدکا مطلب یہ ہے کہ حاجی اپنے جوتے یا کسی دھاگے کو قربانی کی گردن میں لٹکا دے تاکہ پتا چل سکے کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔
مسئلہ ۱۴۱۔ دو جاموں میں سے ایک «لنگی» ہے جسے کمر سے باندھنا چاہیے اور دوسرا جامہ «ردا» ہے جسے کاندھوں پر ڈالا جاتا ہے ان دو جاموں کو ان تمام کپڑوں کو اتارنے کے بعد پہننا چاہیے جن کا پہننا محرم پر حرام ہے۔
مسئلہ 1۴۲۔ احتیاط واجب يہ ہے کہ دونوں کپڑوں کو احرام اور تلبيہ کي نيت سے پہلے پہن لے ۔
مسئلہ 1۴۳۔ ضروری نہیں ہے کہ لنگی ناف سے زانو تک کو چھپائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ لنگی اس پر صدق آئے اور معمول کے مطابق ہو۔
مسئلہ 1۴۴۔ لنگی کا گردن سے گِرہ باندھنا جائز نہيں ليکن اسکو پِن(PIN) یا کلپ وغيرہ لگانا یا لنگی کے کسی حصے کو دوسرے حصے سے گِرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے جبتک ازار کے عنوان سے خارج نہ ہوجائے۔ اور اسی طرح اگر ردا کو پن یا کلپ سے گرہ باندھنا یا اس کے دونوں اطراف میں کنکریاں باندھنا یا اسے دھاگے سے متعارف صورت میں باندھنا، جبتک راد کے عنوان سے خارج نہ ہوجائے، جائز ہے۔
مسئلہ ۱۴۵۔ احتیاط واجب يہ ہے کہ دونوں کپڑوں کو قربةًالي اللہ کے قصد سے پہنا جائے۔
مسئلہ 1۴۶۔ احرام کے کپڑوں ميں نمازی کے لباس کی ساری شرائط کا ہونا ضروری ہے پس ریشمی کپڑوں میں احرام باندھنا، یا حرام گوشت حیوان یا مردار کے اجزا کا بنا ہوا یا ایسا جامہ جو کسی ایسی نجاست سے نجس ہوا ہو کہ نماز میں اس کا پہننا معاف نہیں ہے، کافی نہیں ہے۔ ، غصبي اور اس نجاست کے ساتھ نجس شدہ لباس ٹھیک نہيں ہے کہ جو نماز ميں معاف نہيں ہے ۔
مسئلہ 1۴۷۔ ضروری ہے کہ جس لباس کی لنگی ہو وہ اتنا نازک نہ ہو کہ بدن دکھائی دے ۔ لیکن چادر کا بدن نُما ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے بشرطیکہ اس پر ردا کا عنوان صدق آئے۔
مسئلہ ۱۴۸۔ احرام کے دو کپڑوں کے پہننے کا وجوب مردوں کے ساتھ مختص ہے اور عورتیں اپنے کپڑوں ميں احرام باندھ سکتی ہیں چاہے وہ سِلے ہوئے ہوں يا نہ ہوں، اس شرط کے ساتھ کہ نمازي کے لباس کے شرائط کي رعايت مدّ نظر رکھی گئی ہو۔
مسئلہ 149۔ عورت کے احرام کا لباس خالص ريشم کا نہیں ہونا چاہیے ۔
مسئلہ 150۔ دونوں کپڑوں ميں يہ شرط نہيں ہے کہ وہ بُنے ہوئے ہوں یا کاٹن يا اُون و غيرہ کے ہوں بلکہ چمڑے ، نائلون يا پلاسٹک کے لباس کا احرام باندھنا بھی کافي ہے البتہ اگر ان پر کپڑا ہونا صدق آئے اور ان کا پہننا متعارف ہو اسي طرح نمدے و غيرہ ميں احرام باندھے تو اس میں بھي کوئي حرج نہيں ہے بشرطیکہ اس کا پہننا متعارف ہو۔
مسئلہ 151: اگرا حرام باندھتے وقت وقت جان بوجھ کرسِلا ہوا لباس نہ اتارے تو اسکے احرام کا صحیح ہونا اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط واجب يہ ہے کہ اسے اتارنے کے بعد دوبارہ نيت کرے اور تلبيہ کہے۔
مسئلہ 152۔ اگر سردي و غيرہ کي وجہ سے سِلا ہوا لباس پہننے پر مجبور ہو تو رائج لباس جیسے قمیص وغیرہ سے استفادہ کرسکتا ہےليکن اس کو نہیں پہن سکتا ہے بلکہ اسکے اگلے اور پچھلے حصے يا اوپر اور نیچے کے حصے کو الٹا کرکے اپنے اوپر ڈال لے ۔
مسئلہ 1۵۳۔ محرم شخص احرام کے جامہ کو غسل کرنے یا دوسرے احرام میں تبدیل کرنے کے لئے اتار سکتا ہے ۔
مسئلہ 1۵۴۔ محرم کيلئے سردي و غيرہ سے بچنے کيلئے دوسے زيادہ کپڑوں کا اوڑھنا جائز ہے پس دو يا دو سے زيادہ کپڑوں کو اپنے شانوں کے اوپر ڈالے يا کمر میں باندھ لے ۔
مسئلہ 1۵۵۔ اگر احرام کا جامہ نجس ہوجائے تو احتیاط واجب يہ ہے کہ اسے پاک کرے يا تبديل کرے ۔
مسئلہ 1۵۶۔ حدث اصغر يا اکبر سے پاک ہونا احرام کے صحیح ہونے کے لئےشرط نہيں ہے پس جنابت يا حيض کي حالت ميں احرام باندھ سکتا ہے ہاں احرام سے پہلے غسل کرنا مستحب مؤکد ہے اور اس مستحب غسل کو غسل احرام کہاجاتا ہے اور احوط يہ ہے کہ اسے تر ک نہ کرے۔