مرجع: آیت الله العظمی مکارم شیرازی
موضوع: احرام کے محرمات

محرمات احرام

مسئلہ 88 ۔  جب انسان مُحرِم ہو تا ہے تو اس پر درج ذیل چیزیں حرام ہو جاتی ہیں اور بعض چیزیں موجب کفارہ ہیں، ہمارے عقیدہ و نظریہ کے مطابق بعض چیزیں مکروہ ہیں کہ جن کی شرح و تفصیل آئے گی وہ چیزیں مندرجہ ذیل ہیں – 


۱ ۔ سلا ہوا لباس پہننا ( مردوں کے لئے)

پیراہن ، قبا ، کوٹ پینٹ ، بنیائن ، شرٹ ، کرتا اور پائجامہ جیسے لباسوں کا پہننا مردوں پر حرام ہے بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ ہر سلے ہوئے لباس سے اجتناب کرے ، اسی طرح بنے ہوئے لباسوں یا ایسے لباس جن کے ٹکروں کو آپس میں چسپاں کردیتے ہیں یا نمد کی طرح درست کرتے ہیں اور پیراہن ، کوٹ ، جیکٹ اور گرمکن یا اس کے مانند کی صورت ہے ہر چند سلا ہوا نہ ہو اور سوئی اور دھاگا اس میں استعمال نہ ہوا ہو ، احتیاط واجب یہ ہے کہ ان سب سے اجتناب کیا جائے

مسئلہ 89 ۔ سلے ہوئے لباس میں چھوٹے اور بڑے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، لیکن سردی وغیرہ سے بچنے کے لئے دوش پر ایسے کمبلوں کا ڈالنا جن کے اطراف ( باڈر ) سلے ہوئے ہیں (شرط یہ ہے کہ اس سے اپنے سر کو نہ ڈھانپے ) بلا مانع ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، بلکہ اگر احرام کے کنارے بھی سِلے ہوئے ہوں تو کوئی نقصان نہیں ہے ہر چند احتیاط مستحب اس کا ترک کرنا ہے
مسئلہ 90 ۔ کمر پر ہمیان ( تھیلی ) باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، اسی طرح احرام کے اوپر کمر بند باندھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے خواہ سلا ہوا ہو یا بغیر سلا ہو ہو احرام کے اوپر سلی ہوئی شال باندھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن ان تمام چیزوں میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ سلی ہوئی نہ ہوں

مسئلہ 91 ۔ فتق بند ( پٹی ) سے استفادہ کرنا ہر چند دوختہ ہو بلا مانع ہے - اسی طرح سلا ہوا بیگ کہ کبھی کبھی گردن یا شانے پر لٹکاتے ہیں - اور قمقمہٴ آب کہ سلے ہوئے بستہ میں ہوتا ہے نقصان دہ نہیں ہے – 

مسئلہ 92 ۔ جیسا کہ باب احرام میں عرض کیا احتیاط واجب یہ ہے کہ احرام کی لنگی کو گردن میں گرہ نہ لگائیں ، لیکن اس کو کمر کے گرد گرہ لگانا بالخصوص جہاں پر کہ اس کی ضرورت ہو- اسی طرح رداء کو گرہ لگانا یا اس کی نگہداشت کے لئے سنجاق سے استفادہ کرنا یا لنگی بلا مانع ہے ، لیکن بہتر اس کا ترک کرنا ہے ، اور جو بعض حجاج کے درمیان معمول اور رائج ہے کہ ایک سنگ تولیہ کے کنارے رکھ کر دھاگا کے ذریعہ اس کو دوسری طرح باندھ دیتے ہیں ، وہ بھی جائز ہے - او ربہترین ترکیب لنگی کی حفاظت کے لئے کمر بند سے استفادہ کرنا ہے – 

مسئلہ 93 ۔ عورتوں کے لئے انواع و اقسام کے سلے ہوئے لباس پہننا بلا مانع ہے مگر دستکش جائز نہیں ہے ہر چند سلی ہوئی نہ ہو -

مسئلہ 94 ۔ جو شخص عمدا سلا ہوا لباس پہنے اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے لیکن اگر جہالت یا نسیان کی وجہ سے ہو تو کوئی بات نہیں ہے


۲ ۔ کوئی ایسی چیز پہننا جو پشت پا کو چھپالے ( مردوں کے لئے )

مسئلہ 95 ۔ ایسے جوتوں کا پہننا جو تمام پشت پا کو چھپالے جیسے چکمہ ، گیوہ معمول اور رائج قسم کے جوتے وغیرہ اور اسی طرح حالت احرام میں موزہ پہننا جائز نہیں ہے - خواہ ساق پا (پنڈلی) کو چھپائے یا نہ چھپائے ،لیکن اگر پشت پا کے ایک حصہ کو چھپائے جیسے بند نعلین اور وہ جوتے جن میں پیر کی پشت کا ایک حصہ کھلا رہتا ہے ، بلا مانع ہے البتہ یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور عورتوں کے لئے حالت احرام میں جوتا اور موزہ پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے – 

مسئلہ 96 ۔ اگر احرامی لنگی لمبی ہو اور پشت پا کو چھپالے یا مثلا پاوٴں کے درد کو رفع کرنے کے لئے کوئی کپڑا گرم کر کے پاوٴں کے اوپر رکھ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے – 

مسئلہ 97 ۔ اگر مرد عمدا یا اضطراری حالت میں جوتا اور موزہ پہنے تو کفارہ نہیں ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر جوتا و موزہ پہننے کے لئے مجبور ہو تو پاوٴں کے اوپر والے حصہ کو سوراخ کرلے -


۳ ۔ سر کا چھپانا ( مردوں کے لئے)

مسئلہ 98 ۔ حالت احرام میں مردوں کے لئے پورے سر کا چھپانا حرام ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ سر کا تھوڑا سا حصہ بھی نہ چھپائیں - لیکن سر کا چھپانا ہاتھ سے یا تولیہ سے خشک کرتے وقت یا سوتے وقت تکیہ کے ذریعے جائز ہے ، اسی طرح بند مشک اور بیگ وغیرہ سر پر رکھنا جائز ہے اور مردوں کے لئے چہرہ چھپانا بھی بلا مانع ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے – 

مسئلہ 99 ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ کانوں کو بھی نہ چھپائے – 

مسئلہ 100 ۔ جو رومال سر درد کے لئے سر پر باندھتے ہیں اس میں کوئی اشکال نہیں ہے اور سر کو رومال اور تولیہ سے خشک کرنا بھی جائز ہے ، شرط یہ ہے کہ سر کو اس سے نہ چھپا لے – 

مسئلہ ۱۰۱اگر محرم بھول جائے اور سرکو چھپا لے تو مستحب ہے کہ دوبارہ لبیک کہے لیکن واجب نہیں ہے ۔
مسئله 102احتیاط واجب یہ ہے کہ سر کو گل ( مٹی ) حنا ( مہندی ) اور دوا جیسی چیزوں سے بھی نہ چھپائیں۔

مسئلہ 103 ۔ محرم کے لئے سر کو زیر آب لیجانا جائز نہیں ہے خواہ بقیہ بدن پانی کے اندر ہو یا باہر ہو ، لیکن پانی کا سر پر ڈالنا خواہ غسل کے لئے ہو یا غسل کے علاوہ ہو بلا مانع ہے - اسی طرح شاور لینا ۔

مسئلہ 104 ۔ مردوں کے لئے عمداً سر کو چھپانے کا کفارہ ایک گوسفند ہے ( بنا بر احتیاط واجب) لیکن جہالت و فراموشی اور غفلت کی صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے۔


۴ ۔ چہرے کا چھپانا ( عورتوں کے لئے )

مسئلہ 105 ۔ عورتوں کے حالت احرام میں صورت کا چھپانا جائز نہیں ہے خواہ نقاب کے ذریعہ ہو یا پوشیہ یا پنکھا یا اس کے مانند کسی اور شیٴ کے ذریعے ہو حتی احتیاط واجب یہ ہے کہ سدر یا اس کے مانند کسی اور چیز سے بھی اپنی صورت کو نہ چھپائیں – 

مسئلہ 106 ۔ صورت کے کسی ایک حصہ کو اس طرح چھپانا کہ اس کو نقاب یا برقع نہ کہیں حرام نہیں ہے اسی طرح سوتے وقت لحاف کے ذریعے چھپانا یا صورت کو تکیہ پر رکھنا یا ہاتھ کے ذریعے چھپانا بلا مانع ہے – 

مسئلہ 107 ۔ عورت کا اپنی چادر کو نیچے کی طرف کھینچنا ، ( گھونگھٹ نکالنے کے انداز میں ) اس طرح کہ نصف یا تمام صورت کا احاطہ کر لے جائز ہے اور احتیاط یہ ہے کہ صورت سے چسپاں نہ ہوں اور اگر کوئی نا محرم نہ ہو تو اپنا منھ کھلا رکھے ( حالت احرام کے علاوہ بھی منہ کا کھلا رہنا جائز ہے ۔) 

مسئلہ 108 ۔ عورتوں کے لئے صورت کو چھپانے کا کفارہ بنا بر احتیاط مستحب ایک گوسفند ہے - اور اس احتیاط کو ترک کیا جا سکتا ہے -


۵ ۔ زینت کرنا ( سب کے لئے خواہ مرد ہو یا عورت )

مسئلہ 109 ۔ مردوں کے لئے زینتی انگشتر ( انگوٹھی ) پہننا جائز نہیں ہے لیکن وہ انگوٹھیاں جو ثواب کے لئے پہنی جاتی ہیں اگر تزئین و آرائش کا پہلو نہ رکھتی ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے بنا بر این اگر انگشتر زینتی ہو تو اس کے پہننے سے اجتناب کرنا چاہئے خواہ زینت کے قصد سے ہو یا نہ ہو – 

مسئلہ 110 ۔ عورتوں کے لئے حالت احرام میں آلات زینت کا پہننا مطلقا جائز نہیں ہے ، لیکن وہ آلات زینت جن کو پہلے معمول کے مطابق پہنتی تھی اگر احرام کی حالت میں پوشیدہ ہوں تو کوئی مانع نہیں ہے اور ان کو مردوں کو نہ دکھائے حتی اپنے شوہر کو بھی نہ دکھائے۔

مسئلہ 111 ۔ عورتوں اور مردوں کے لئے حالت احرام میں مہندی لگانا اگر اس میں زینت کا پہلو ہو جائز نہیں ہے ۔

مسئلہ 112 ۔ احتیاط واجب ہے کہ محرم خواہ مرد ہو یا عورت دوسرے ہر طرح کے زیور آلات پہننے سے اجتناب کرے حتیٰ احرام زینتی اور نعلین زینتی بھی نہ پہنے اور سر و صورت اور بقیہ اعضاء بدن کی ہر طرح کی آرایش سے پرہیز کرے ۔

مسئلہ 113 ۔ بالوں کا رنگ کرنا اگر اس پر تزئین کا اطلاق ہو ، محرم کے لئے اشکال رکھتا ہے ، ہر چند قصد زینت نہ ہو ، اور اگر تزئین کا پہلو نہ ہو (مثلا علاج و معا لجہ کے لئے مہندی لگانا ) تو کوئی ممانعت نہیں ہے ، اسی طرح احرام سے پہلے بالوں کے رنگنے اور مہندی لگانے میں اس طرح سے کہ اس کا اثر احرام تک باقی رہے کوئی اشکال نہیں ہے مگر یہ کہ ابتداء سے اس کا قصد حالت احرام کے لئے تزئین ہو کہ معمولاً کو ئی ایسا کام نہیں کرتا –


۶ ۔ سر مہ لگانا

مسئلہ 114 ۔ حالت احرام میں مردوں اور عورت کے لئے سیاہ یا سیاہ کے علاوہ کسی اور مواد سے سر مہ لگانا اگر زینتی پہلو رکھتا ہے، حرام ہے اور اگر زینتی پہلو نہیں رکھتا ، مثلا معالجہٴ چشم کے لئے استعمال ہو اور زینت والی صورت نہ پیدا ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔


۷ ۔ آئینہ دیکھنا

مسئلہ 115 ۔ حالت احرام میں اپنی تزئین اور اپنے سر اور وضع کی اصلاح کے لئے آ ئینہ دیکھنا حرام ہے - خواہ مرد ہو یا عورت لیکن دوسرے اہداف و مقاصد سے آئینہ دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلا جیسے ڈرائیور کا آئینے میں اطراف کی گاڑیوں کو دیکھنے کے لئے ، دیکھنا ، یا ڈاکٹر کا بیمار کے دہن اور دانتوں کو دیکھنے کے لئے آئینہ دیکھنا ، یا آئینہ کو اس میں بغیر اپنی تصویر دیکھے ہوئے دیکھنا ، یا محل زخم صورت وغیرہ دیکھنے کے لئے آئینہ دیکھنا۔

مسئلہ 116 ۔ صاف و شفاف پانی اور صیقل دار چیزوں میں سر و صورت اور اپنی وضع کی اصلاح کے لئے دیکھنا اس کا بھی وہی حکم جو آئینہ دیکھنے کا ہے اور حالت احرام میں جائز نہیں ہے۔

مسئلہ 117 ۔ اگر بلا اختیار نگاہ آئینہ پر پڑ جا ئے تو مضائقہ نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ ایام حج میں ان کمروں میں جہاں مُحرِم لوگ سکونت پزیر ہیں یا لیفٹوں میں آئینوں کے اوپر کوئی چیز ڈال دیں تا کہ مُحرِم لوگوں کی غیر اختیاری نگاہ ان پر پڑے
مسئلہ 118 ۔ کمرہ کے شیشہ میں یا عینک کے شیشہ میں نگاہ کرنا کہ اس کی پشت نمایاں ہو حالت احرام میں بلا مانع ہے - لیکن اگر عینک زینتی ہو تو اس سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہے خواہ مرد ہو یا عورت۔


۸ ۔ خوشبو استعمال کرنا

مسئلہ 119 ۔ خوشبو کا استعمال مانند انواع عطریات ، مشک ، زعفران ، گلاب و غیرہ خواہ سونگھنا ہو یا بدن اور لباس پر ملنا ہو یا اسپرے کی مدد سے کمرے کی فضا میں چھڑکنا ہو یا معطر غذائیں کھانا محرم مرد اور عورت پر حرام ہے – 

مسئلہ 120 ۔ خوشبو دار پھلوں کا کھانا جیسے سیب ، سنترہ وغیرہ بلا مانع ہے لیکن بہتر ہے اس کے سونگھنے سے پرہیز ہو ۔

مسئلہ 121 ۔ محرم معطّر صابن یا شامپو کا استعمال نہ کرے اور لازم ہے کہ اس طرح کی چیزوں کو اپنے لباس احرام کے نزدیک رکھنے سے کہ اس میں ان کی خوشبو سرایت کر جائے اجتناب کرے – 

مسئلہ 122 ۔ اگر محرم کسی ایسی جگہ ہو جہاں کی فضا خوشبو سے معطّر ہو تو لازم ہے کہ کوئی چیز ناک پر رکھ لے تا کہ خوشبو ناک میں نہ جائے - مگر یہ کہ موجب عسر و حرج ہو ، لیکن اگر کسی ایسی جگہ سے گزرے جہاں بدبو پھیلی ہوئی ہو تو ناک بند نہ کرے لیکن وہاں سے سرعت کے ساتھ گزر سکتا ہے ۔

مسئلہ ۱۲۳احتیاط واجب کی بناء پرمحرم کیلئے پھولوں کو سونگھنا جائز نہیں ہے ۔


۹ ۔ کریم یا تیل کی بدن پر مالش کرنا

مسئلہ 124 ۔ ہر قسم کے روغن اور کریم کی بدن پر مالش کرنا خواہ معطر ہو یا نہ ہو محرم کے لئے جائز نہیں ہے یہاں تک کہ احرام سے پہلے خوشبو دار تیل کی مالش اس صورت میں کہ اس کی خوشبو احرام کی حالت میں باقی رہے منع ہے ، لیکن احرام سے پہلے غیر معطر تیل اور کریم کی مالش میں کوئی حرج نہیں ہے – 

مسئلہ 125 ۔ چرب و مرغّن غذائیں کھانا ہر چند اطراف دست و دہن کو چربدار ( چکنا ) کردیں محرم کے لئے جائز ہے ۔

مسئلہ 126 ۔ ہر طرح کے طبّی مرحموں کی معالجہ کے لئے بدن پر مالش کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔


۱۰ ۔ ناخن کانٹا

مسئلہ 127 ۔ ہاتھ یا پیر کا ناخن کاٹنا یہاں تک کہ ایک ناخن یا اس کا بعض حصہ کاٹنا بھی محرم پر حرام ہے ، لیکن اگر ناخن کو آسیب پہونچا ہے اور اس کا باقی رہنا باعث ضرر ہے یا شدید تکلیف کا باعث ہے تو اس کو قطع کر سکتا ہے – 

مسئلہ 128 ۔ اگر بھول کر یا نا واقف مسئلہ ہونے کی بناء پر ناحق کاٹ لے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اگر عمداً ہو تو ہر ناخن کاٹنے کا کفارہ ایک مد طعام ہے ( ۷۵۰ گرام ) اور اگر دونوں ہاتھوں کے تمام ناخنوں کو کاٹے تو اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، اس طرح اگر ہاتھ اور پیر کے تمام ناخنوں کو ایک مجلس ( نشست ) میں کاٹے ، اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے لیکن اگر ہاتھوں کے خاخنوں کو ایک نشست میں اور پاوٴں کے ناخنوں کو دوسری مجلس میں کائے تو اس کا کفارہ دو گوسفند ہے – 

مسئلہ 129 ۔ قینچی یا ناخن گیر یہاں تک کہ دانت سے ناخن کاٹنے میں کوئی فرق نہیں ہے - مسئلہ 130 ۔ اگر ناخن کانٹے پر مجبور ہو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا کفارہ شرح مذکورہ کے مطابق ادا کرے – 

مسئلہ ۱۳۱جب بھی کوئی محرم کسی کے فتوی کے مطابق(یاکسی کے ذریعہ فتوی نقل کرنے کی وجہ سے) اپنے ناخن کاٹ لے اور خون آجائے تو فتوی دینے والے پر کفارہ کے عنوان سے ایک بھیڑ دینا واجب ہے بلکہ احتیاط کی بناء پر اگر خون بھی نہ آئے تب بھی ایک بھیڑ واجب ہے ۔


۱۱ ۔ حالت سفر میں سایہ کے نیچے جانا (مردوں کے لئے)

مسئلہ 132 ۔ مرد محرم ہنگام سفر زیر سایہ نہ جائے یا سائبان مانند چھتری سر پر تانے بنا بر این ہوائی جہاز یا بند گاڑی وغیرہ پر سوار ہونا دن میں محرم مردوں کے لئے جائز نہیں ہے لیکن عورتوں اور بچوں کے لئے جائز ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے
مسئلہ 133 ۔ درمیان راہ منزلوں میں یا مکہ ۔ عرفات ، اور مشعر و منیٰ میں زیر خیمہ اور سقف خانہ جانا بلا مانع ہے ، ہر چند چلنے کی حالت میں ہو ، اسی طرح بند بازاروں سے گزرنا اور وہ تو نل ( یعنی زیر زمین راستے ) جو گزرنے والوں کے لئے بنائے گئے ہیں ان میں سے گزرنا بلا مانع ہے – 

مسئلہ 134 ۔ جن مواقع پر آفتاب یا بارش سے بچنے کے لئے سائبان غیر موٴثّر ہو محرم مردوں کا سائبان کے نیچے جانا حالت سفر میں بلا مانع ہے - بنا بر این محرم افراد راتوں کو یا بین الطلوعین یا مکمل بادل چھائے ہوئے دنوں میں بند گاڑیوں یا ہوائی جہاز سے سفر کر سکتے ہیں لیکن بارش کی اور بارانی راتوں میں سائبان سے استفادہ کرنا موجب کفارہ ہے – 

مسئلہ 135 ۔ وسط راہ پُلوں کے نیچے سے گزرنا بلا مانع ہے اسی طرح اس سایہ میں رہنا جو کھلی ہوئی گاڑی کی دیواروں سے پیدا ہوتا ہے جائز ہے – 

مسئلہ 136۔ بیماروں اور ان لوگوں کے لئے جو حرارت آفتاب سے بہت زیادہ تکلیف محسوس کرتے ہیں یا تابش آفتاب ان کے لئے مضر ہے ، جائز ہے بند گاڑی سے سفر کریں لیکن لازم ہے کفارہ دیں – 

مسئلہ 137 ۔ اگر محرم سہو و فراموشی کے باعث یا بر بناء جہالت ہنگام سفر سایے میں چلا جائے - کفارہ نہیں ہے - لیکن اگر عمدا یا بر بناء ضرورت ہو تو کفارہ ہے اور اس کا کفارہ ایک گوسفند ہر احرام کے لئے ہے - یعنی مجموع احرام عمرہ کے لئے ایک گوسفند اور مجموع احرام حج کے لئے بھی ایک گوسفند واجب ہے – 

مسئلہ ۱۳۸بہتر ہے کہ احرام عمرہ سے مربوط کفاروں کو مکہ میں اور احرام حج سے مربوط کفاروں کو منی میں ذبح کرے، لیکن ان کو دیر سے انجام دینا اوروطن میں انجام دینا جائز ہے بلکہ آج کے حالات میں جب کہ مستحق کو تلاش کرنا بہت مشکل ہے اس کو اپنے وطن میں انجام دینا بہتر ہے لیکن اس کو فراموش نہ کریں ۔

مسئلہ ۱۳۹کفارہ کی بھیڑ کا تمام گوشت فقراء کو دینا چاہئے اور خود اس میں سے کچھ نہ کھائے ۔


۱۲ ۔ بدن سے بالوں کا زائل کرنا

مسئلہ 140 ۔ محرم اپنے بدن سے بالوں کو جدا نہ کرے خواہ مونڈنا یا قینچی کرنا ہو یا اکھاڑنا جس وسیلے سے بھی ( مثلا دوا کے ذریعے ) خواہ خود یہ کام انجام دے یا دوسرے کو اس کام کی اصلاح کے لئے آمادہ کرے ، یہاں تک کہ ایک بال بھی بدن سے جدا کرنا جائز نہیں ہے اور اعضاء بدن کے درمیان کوئی فرق بھی نہیں ہے – 

مسئلہ 141 ۔ اگر جانے کہ سر و صورت کے بالوں میں کنگھی کرنا بالوں کی جدائی کا سبب ہے تو کنگھی کرنا جائز نہیں ہے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ حالت احرام میں مطلقا بالوں کو جھاڑنے سے اجتناب کرے - اور بدن کھجلاتے وقت بھی محتاط رہے اور دھیان رکھے کوئی بال جدا نہ ہو – 

مسئلہ 142 ۔ اگر بالوں کا رکھنا بیماری یا شدید تکلیف اور بے اطمینان کی باعث ہو جائز ہے اس کو زائل کرے لیکن کفارہ ہے
مسئلہ 143 ۔ اگر عمدا اپنے سر کے بالوں کو مونڈے یا دونوں بغل کے بالوں یا ایک کو مونڈ ے ، اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، لیکن اگر بر بناء ضرورت اپنے سر کو مونڈے ایک گوسفند کفارہ ہے ، لیکن اگر بر بناء ضرورت اپنے سر کو مونڈے تو مخیر ہے ایک گوسفند کفارہ دے دیا تین دن روزہ رکھے ، یا چھ فقیر کو اطعام کر ے کہ ہر فقیر کو ۲ مد طعام ( تقریبا ڈیڑھ کلو ) دے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بغل کے نیچے کے بال کو زائل کرنے میں بھی یہی کفارہ دے ، لیکن اگر سر یا صورت یا زیر بغل یا زیر گلو وغیرہ کے تھوڑے سے بال زائل کرے ، کافی ہے ایک فقیر کو اطعام کرے – 

مسئلہ 144 ۔ اگر مسئلہ سے نا واقفیت یا فراموشی یا غفلت کی وجہ سے بدن کے بال کو زائل کرے ، کفارہ نہیں ہے ، اور اگر وضو یا غسل کرتے وقت بدن پر ہاتھ پھیر ے اور بال ٹوٹ جائیں جیسا کہ عرض ہوا ، کفارہ نہیں ہے ، لیکن اگر بلا مقصد سر و صورت یا بدن پر ہاتھ پھیرے اور بال ٹوٹ جائیں احتیاط واجب یہ ہے کہ تھوڑی غذا فقیر کو دے – 

مسئلہ 145 ۔ محرم دوسرے کے بدن کے بال کو زائل نہیں کر سکتا خواہ مدّ مقابل محرم ہو یا غیر محرم ہو خواہ بلیڈ سے ہو یا دوسرے آلہ کی مدد سے ہو ، لیکن اس میں کفارہ نہیں ہے ، ملحوظ رکھنا چاہئے کہ منیٰ میں احرام سے خارج ہوتے وقت محرم افراد دوسروں کے سروں کو نہیں مونڈ سکتے نہ اصلاح کر سکتے ہیں ، بلکہ پہلے خود احرام سے خارج ہوں پھر ایسا کریں۔


۱۳ ۔ عقد نکاح

مسئلہ 146 ۔ حالت احرام میں محرم کے لئے شادی کرنا خواہ مرد ہو یا عورت جائز نہیں ہے - خواہ خود صیغہٴ عقد پڑھے یا دوسرے کو وکالت دے کہ یہ کام انجام دے ، خواہ عقد دائم ہے یا موقّت ( متعہ ) اور ہر صورت میں اس کا عقد باطل ہے اور اگر اس کے حرام ہونے کا علم رکھتے ہوئے ایسا کام کرے تو وہ عورت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جائے گی

جائز نہیں ہے محرم دوسرے کے لئے صیغہٴ عقد پڑھے ہر چند وہ ( دوسرا ) محرم نہ ہو اور اس صورت میں بھی اس کا عقد باطل ہے، لیکن حرام ابدی نہ ہوگی اور مذکورہ دونوں صورتوں میں سے کسی ایک میں بھی کفارہ واجب نہیں ہے۔

مسئله 147 ۔ جائز نہیں ہے کہ محرم عقد نکاح کی محفل میں بعنوان شاہد حاضر ہو ، اسی طرح ( بناء بر احتیاط واجب ) عقد نکاح کے انجام پانے پر شہادت دینا بھی جائز نہیں ہے ہر چند احرام سے پہلے عقد کا گواہ تھا اور اپنے یا دوسرے کے لئے خواستگار ی کرے۔


14 و 15 و 16 ۔ نگاہ کرنا ، لمس کرنا اور بوسه لینا

مسئلہ 148 ۔ محرم کا اپنی بیوی کو شہوت کی نظر سے دیکھنا یا اس کے بدن پر هاته رکهنا یا بوسه لیناجائز نہیں ہے لیکن بغیر قصد لذّت کے دیکھنے یا لمس کرنےمیں کوئی مضائقہ نہیں ہے - اور احتیاط یه هے که بغیر قصد لذّت کے بهی بوسه نه لے۔

مسئلہ 149 ۔ اگر لذت کی نیت سے اپنی بیوی کو دیکھےیا اس کو لمس کرےتو لازم ہے ایک گوسفند کفارہ دے اور اگر اس کام سے اس کے منی نکل جائے ، احتیاط واجب یہ ہے کہ ایک اونٹ کفار ہ دے - اور اگر اپنی بیوی کا لذت کے قصد سے بوسه لے تو اس پر ایک اونٹ واجب هے چاهے انزال هو یا نه هو۔


۱۷ ۔ نزدیکی ( مجامعت ) کرنا۔

مسئلہ 150 ۔ حالت احرام میں بیوی سے نزدیکی کرنا حرام ہے اور اس کی تین حالتیں ہیں ۔

۱ ۔ اگر کوئی حالت احرام میں عمداً اور از روئے علم نزدیکی کرے ، چنانچہ عرفات میں وقوف سے پہلے یا مشعر الحرام میں نزدیکی انجام پائے ، اس کا حج فاسد ہے ، لیکن لازم ہے کہ اس کو تمام کرے اور سال آئندہ دوبارہ حج بجالا ئے - اور اس کا کفارہ ایک اونٹ ہے - اور لازم ہے کہ زن و مرد ( بناء بر احتیاط واجب ) ایک دوسرے سے اختتام مناسک حج تک جدا ہوں - یا شخص ثالث ان کے ہمراہ ہو اور سال آئندہ بھی جب اس جگہ پہونچیں (کہ جہاں عمل مذکور واقع ہوا ہے ) لازم ہے کہ اختتام حج تک ایک دوسرے سے جدا ہوں،
اور اگر یہی عمل مشعر الحرام میں وقوف کے بعد اور طواف نساء سے پہلے انجام پائے ، ان کا حج صحیح ہے - لیکن مرتکب گنا ہ ہوئے ہیں اور ایک اونٹ کفارہ ہے ۔

۲ ۔ اگر نزدیکی عمدا ” عمرہٴ تمتع “ میں واقع ہوئی ہے اس کا کفارہ بناء بر احتیاط واجب ایک اونٹ ہے لیکن اس کا عمرہ باطل نہیں ہوگا خواہ یہ عمل صفا و مروہ کے درمیان سعی سے پہلے ہو یا تفصیر اور احرام سے خارج ہونے سے پہلے ہو ، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر سعی سے پہلے ہو تو عمرہ کو بصورت امکان تمام کرے اور پھر اس کو دوبارہ بھی بجا لائے - اور اگر ممکن نه هو تو اگلے سال حج تمتع کو دوباره شروع سے انجام دے۔

۳ ۔ اگر نزدیکی ” عمرہٴ مفردہ “ میں واقع ہو ، اگر صفا و مروہ کے درمیان سعی تمام ہونے سے پہلے ہو ، اس کا عمرہ باطل ہے اور لازم ہے کہ ایک اونٹ کفارہ دے ، اور احتیاط واجب یہ ہے کہ عمرہ کو تمام کرے اور ایک مہینہ انتظار کرے پھر کسی ایک میقات جاگر وہاں پھر سے احرام باندھے اور دوبارہ عمرہٴ مفردہ بجا لائے ، اور عمرہٴ واجب اور مستحب کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، لیکن اگر طواف و سعی کے بعد ہو ( اور تقصیر سے پہلے ) اس کا عمرہ باطل نہیں ہوگا۔ 

مسئلہ 151 ۔ اگر فراموشی یا غفلت یا نا واقف مسئلہ ہونے کی وجہ سے نزدیکی کرے تو اس کے حج یا عمرہ کے لئے مضر نہیں ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے ، بنا بر این ، احکام ما فوق ان سے مربوط ہیں جو عمدا اور جان بوجھ کر اس کو انجام دے ۔

مسئلہ 152 ۔ اگر اپنی بیوی کے ساتھ بغیر جماع کے نزدیکی کرے لازم ہے کہ ایک اونٹ کفارہ دے لیکن اس کا حج صحیح ہے اور آئندہ سال حج بجا لانا لازم نہیں ہے عورت کا حکم بھی یہی ہے ، اور اکراہ کی صورت میں مسئلہ ، سابق کے مانند ہے ۔

مسئلہ 153 ۔ ان تمام موارد میں احتیاط واجب کی بناء پر کفارہ ایک اونٹ ہے اور ہمسر دائم اور موقّت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، اسی طرح آگے اور پیچھے سے نزدیکی کرنا ان احکام میں مساوی ہے۔

مسئلہ 154 ۔ مذکورہ بالا احکام حج واجب و مستحب اور نیابتی میں یکساں ہیں ، لیکن حج نیابتی میں اس عمل کے ارتکاب کی صورت میں اجیر مال الاجارہ کا حق رکھتا ہے ہر چند لازم ہے کہ مذکورہ بالا وظائف پر عمل کرے ( اور جیسا کہ عرض ہوا یہ احکام علم و عمد کی صورت میں ہیں ۔)


۱۸ ۔ استمناء کرنا - (جلق لگانا)

مسئلہ 155 ۔ اگر محرم اپنے سے بازی کرے اور اس سے منی خارج ہو اس کا حکم ، اس شخص کا حکم ہے جس نے کسی عورت سے نزدیکی کی ہو ، کہ اس کی شرح گزشتہ مسائل میں گزر چکی ہے - اور اگر اپنی بیوی سے ملاعبہ ( بازی ) کرے یا دیکھنے کے ذریعے ، یا ایسے مناظر کو سوچنے اور تصور کرنے سے اس سے منی خارج ہو جائے ، اس پر کفارہ واجب ہے بلکہ احتیاط واجب کی بنا ء پر جماع کے تمام احکام کہ جن کا ذکر گزشتہ مسائل میں ہوا ہے جاری ہوں گے۔


۱۹ ۔ حشرات کو مارنا

مسئلہ 156 ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ محرم حشرات ( جیسے مچھر ، مکھی ، چیوٹی وغیرہ ) کو نہ مارے خواہ اس کے بدن یا لباس پر ہو یا دوسری جگہ بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ زمین پر رینگنے والے کسی بھی جانور کو نہ مارے مگر یہ کہ اس کی اذیت و آزاد کا سبب ہوں یا موذی اور خطرناک حیوانات میں سے ہوں جیسے سانپ و بچھو وغیرہ ، حتی احتیاط واجب یہ ہے کہ مذکورہ حشرات کو بدن پر سے نہ ہٹائے اور اگر غلطی سے ایسا کردے تو فقیر کو تھوڑا سا کھانا کھلائے ۔


۲۰ ۔ بدن سے خون نکالنا

مسئلہ 157 ۔ بدن سے خون نکالنا خواہ حجامت کے ذریعہ ہو یا جراحی یا مسواک کرنے یا بدن کجھلانے سے اس طرح سے کہ اس سے خون نکل آئے ضروری حالت کے علاوہ مکروہ ہے اور چونکہ فقہاء کی ایک جماعت نے اس کو حرام جانتی ہے اس کا ترک کرنا ہے احتیاط مستحب ہے - بہتر ہے حالت احرام میں آج کی روش کے مطابق خون دینے سے بھی پرہیز کرے بجز ضروری مواقع پر اور مسلمان کی جان کی حفاظت کے لئے۔


۲۱ ۔ دانت نکلوانا

مسئلہ 158 ۔ دانت کھینچنا یا اکھاڑنا یا جرم گیری ( کیڑی نکلوانا ) یا پُر کرنا اگر خونریزی کا باعث ہو تو حالت احرام میں مکروہ ہے لیکن اگر موجب خونریزی نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ہر چند اس کا ترک کرنا احتیاط مستحب ہے۔


۲۲ ۔ جھوٹ بولنا

مسئلہ159 ۔ جھوٹ بولنا ، گالی بکنا ہر حالت میں حرام ہے لیکن حالت احرام میں خصوصیت کے ساتھ نہی کی گئی ہے یعنی ان کاموں میں سے ہے جن کا ترک کرنا محرم کے لئے ضروری ہے، بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ دوسروں پر اظہار برتری یا اپنی بنسبت دوسروں کے عیوب بیان کرنے سے بھی اجتناب کرے اور یہ تینوں کام ( دروغ ، جھوٹ ، تفاخر ) بعض روایات معصومین کے مطابق ” فسوق “ کے معنی میں آیہ شریفہ ” فلا رفث و لا فسوق ولا جدال فی الحج “ میں جمع ہیں - اگر محرم مذکورہ تینوں امور میں سے کوئی ایک امر انجام دے فعل شنیع اور حرام کا مرتکب ہوا ہے لیکن اس کا احرام باطل نہیں ہوگا ، اور اس کا کفارہ استغفار ہے ، اور بہتر یہ ہے کہ انسان حالت احرام میں اپنی زبان کو ہر ناروا اور زشت کلام سے محفوظ رکھے اور بجز نیکی کلام نہ کرے


۲۳ ۔ مجادلہ کرنا

مسئلہ 160 ۔ جدال حالت احرام میں منع ہے چنانچہ سورہ بقرہ کی آیہ مبارکہ ۱۷۹ میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے ، اور ” جدال “ سے مراد یہاں پر یہ ہے کہ خصومت و دشمنی کی بناء پر دوسرے کے سامنے کوئی بات ثابت کرنے کے لئے خدا کی قسم کھائے اور کہے : بلیٰ و اللہ ، خدا کی قسم یہی بات ہے یا کسی مطلب اور بات کی نفی کے لئے کہے : لا و اللہ ۔ نہیں خدا کی قسم بات یہ نہیں ہے اور عربی و فارسی اور دوسری زبانوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ ہر وہ عبارت جو اس مفہوم کے لئے رسا ہو اور اس مفہوم کو ادا کرتی ہو حالت احرام میں حرام ہے ۔

مسئلہ 161 ۔ جدال میں جھوٹی اور سچی قسم دونوں برابر ہے لیکن اگر قسم جھوٹی ہو تو پہلی ہی قسم میں اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، اور احتیاط یہ ہے کہ دو مرتبہ جھوٹی قسم کے لئے ایک گائے اور تین مرتبہ جھوٹی قسم کے لئے ایک اونٹ کفارہ دے ، اور اگر سچی ہو چنانچہ تین بار تکرار کرے اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے ، لیکن تین بار سے کم تر میں کفارہ نہیں ہے ، ہر چند حالت احرام میں نا شائستہ کام کیا ہے اس کے لئے لازم ہے کہ استغفار کرے۔

مسئلہ 162 ۔ بہتر ہے کہ حالت احرام میں ہر طرح کی خصومت اور مجادلہ سے پرہیز کرے ، ہر چند قسم کے جملے ( کہ جن کا ذکر گزشتہ مسائل میں ہوا ہے ) اس میں نہ ہوں ، لیکن اظہار تنفر و بیزاری اور دشمنان اسلام سے براٴت نہ صرف یہ کہ احرا م کے لئے مضر نہیں ہے بلکہ کفار کے مقابلے مسلمانوں کے وظائف میں شامل ہے ۔

مسئلہ 163 ۔ اگر از روئے محبت ( نہ خصومت و دشمنی کی بناء پر ) کہے : بخدا قسم یہ کام نہ کرو یا کہے : ” خدا کی قسم رہنے دو میں یہ کام تمہارے لئے انجام دوں “ حرام نہیں ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے۔


۲۴ ۔ صحرائی جانوروں کا شکار کرنا

مسئلہ 164 ۔ شکار کرنے والے کو شکار کی نشاندہی کرنا یا اس کو باندھنا اور اس کی حفاظت کرنا - یا شکار کا گوشت کھانا ( ہر چند دوسرے نے شکار کیا ہو یا خود احرام سے پہلے شکار کیا ہوا ہو ) حرام ہے - حیوانات صحرائی کا شکار کرنا یا حالت احرام میں ان کا ذبح کرنا حرام ہے ، اسی طرح پرندوں کا شکار اور اس سلسلے میں کوئی فرق نہیں کہ تنہا شکار کرے یا دوسرے کی مدد سے شکار کرے۔

مسئلہ 165 ۔ ملخ ( ٹڈی ) کا مارنا بھی محرم کے لئے جائز نہیں ہے ، بنا بر این اگر ایسے راستے سے گزرے کہ وہاں ملخ ہیں چنانچہ اپنا راستہ بدل سکتا ہے تو بدل دے اور اگر نہیں بدل سکتا تو متوجہ رہے کہ ملخ حتی الامکان پائمال نہ ہوں ، لیکن ناچاری کی صورت میں اور مشقّت و عسر و حرج میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

حیوانات موذی کا مارنا جیسے سانپ ، بچھو اور درندے جہاں پر خطرہ پیدا کریںجائز ہے ۔

مسئلہ 166 ۔ حیوانا ت الٰہی کا ذبح کرنا حالت احرام میں بلا مانع ہے جیسے پالتو پرندے ، گائے، گوسفند اور شتر وغیرہ ۔

مسئلہ 167 ۔ حیوانات دریائی کا شکار محرم کے لئے جائز ہے ۔

مسئلہ 168 ۔ حیوانات صحرائی میں سے ہر ایک کے مارنے اور شکار کرنے کے لئے ایک کفارہ معین ہے - لیکن چونکہ اس وقت یہ مسئلہ بالکل محل ابتلاء نہیں ہے اور حجاج بیت اللہ مطلقاً شکار کا اقدام نہیں کرتے ہیں اس کی شرح سے صرف نظر کرتے ہیں۔


۲۵ ۔ اسلحہ ساتھ رکھنا

مسئلہ 169 ۔ محرم کو اپنے ساتھ اسلحہ نہ رکھنا چاہئے خواہ گرم اسلحہ ہو یا سرد ، بلکہ احتیاط یہ ہے کہ دفاعی اسلحوں سے بھی استفادہ نہ کرے جیسے سپر وغیرہ لیکن ضرورت کے وقت ، چور ، دشمن اور حیوانِ درندہ کے خوف اور خطرے سے ہر طرح کا اسلحہ کہ لازم ہے اپنے ساتھ رکھنا جائز ہے  ۔

مسئلہ 170 ۔ جو چیز منع ہے اپنے ساتھ اسلحہ رکھنا ہے جیسے شمشیر کمر میں باندھنا ۔ کاندھے پر بندوق رکھنا یا ہاتھ میں بندوق لیکر چلنا ، لیکن اگر اپنے گھر ، خیمہ اور اثاثہ میں اسلحہ رکھے تو ا س کے احرام کے لئے مضر نہیں ہے ، ہر چند احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کو بھی موارد ضرورت کے علاوہ ترک کرے ۔

مسئلہ 171 ۔ اگر عمداً اپنے ساتھ اسلحہ رکھے احتیاط یہ ہے کہ ایک گوسفند کفارہ دے ۔