مرجع: آیت الله العظمی مکارم شیرازی
موضوع: نماز طواف کے آداب

نماز طواف کے مستحبات

مستحب ہے امور ذیل کو نماز طواف میں بقصد رجاء بجالائے۔

سورہ حمد کے بعد پہلی رکعت میں سورہ - «توحید» اور دوسری رکعت میں سورہ «قل یا ایھا الکافرون» کی تلاوت کرے۔ 

نماز کے بعد حمد و ثنائے الٰہی بجالائے اور محمد و آل محمد پر صلوات بھیجے اور خداوند عالم سے قبولیت طلب کرے - بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت صادق (علیہ السلام) نماز طواف کے بعد سجدے میں جاتے تھے اور اس طرح راز و نیاز کرتے تھے: «سَجَدَ لَکَ وَجْھِی تَعَبُّداً وَ رِقّاً، لا اِلٰہَ اِلاّٰ اَنْتَ حَقّاً حَقّاً ، الْاَوَّلُ قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ ، وَ الآخِرُ بَعْدَ کُلِّ شَیْءٍ ، وَ ھٰا اَنَا ذَابَیْنَ یَدَیکَ نٰاصِیَتی بِیَدِکَ، فَاغْفِرْ لِی، اِنَّہُ لا یَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ غَیْرُکَ، فَاغْفِرْ لِی، فَاِنِّی مُقِرٌّ بِذُنُوبِی عَلیٰ نَفْسِی، وَلا یَدْفَعُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ غَیْرُکَ».

اور سجدے کے بعد گریہ و زاری کے آثار آپ کے چہرہٴ مبارک پر ظاہر اور نمایاں رہتے تھے ۔ 

نماز طواف بجالانے کے بعد اور سعی سے پہلے مستحب ہے زمزم کے پاس جائے اور اپنے سر و شکم اور پشت پر تھوڑا پانی چھڑکے اور کہے: «اٴَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ عِلْماً نَافِعاً، وَ رِزقاً وَاسِعاً، وَ شِفاءً مِنْ کُلِّ داءٍ وَ سُقْمٍ».