مرجع: آیت الله العظمی مکارم شیرازی
موضوع: طواف نساء اور اسکی نماز

طواف نساء اور اسکی نماز

مسئلہ 327 ۔ طواف نساء مرد و زن ، پیر و جوان ، شادی شدہ کنوارے ،حتی اطفال ممیز اور خنثی پر بھی واجب ہے اور بغیر اس کے عورت مرد پر اور مرد عورت پر حلال نہ ہوں گے ، بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر طفل غیر ممیّز کو حج پر لائے ہیں اور اس کو محرم کیا ہے تو اس کا ولی اس کے ہمراہ طواف نساء بجالائے۔

مسئلہ 328 ۔ عمرہٴ حج تمتع میں طواف نساء واجب نہیں ہے لیکن حج تمتع میں اور عمرہٴ مفردہ میں طواف نساء واجب ہے۔

مسئلہ ۳۲۹ : اگر کوئی عورت طواف حج یا طواف نساء کو بجالانے سے پہلے حیض میں گرفتار ہوجائے اور پاک ہونے سے پہلے مکہ سے جانے پر مجبور ہوجائے (مثلا قافلہ والوں کو جانے میں جلدی ہو) تو ضروری ہے کہ طواف حج یا نماز کے لئے نایب بنائے ، پھر خود سعی کو بجالائے اور اس کے بعد طواف نساء اور اس کی نماز کے لئے نایب بنائے(اسی طرح وہ لوگ جو بیماری یا کسی عذر کی وجہ سے طواف اور سعی کو انجام دینے پر قادر نہ ہوں وہ بھی نایب بنائیں)۔

مسئلہ 330 ۔ طواف نساء کو بلا فاصلہ طواف حج کے بعد اور سعی سے پہلے بجا نہیں لایا جاسکتا بلکہ طواف نساء کو اتمام سعی کے بعد ہو نا چاہئے ، لیکن اگر از روئے فراموشی یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اس کو سعی سے پہلے بجا لائے ، صحیح ہے - اسی طرح سعی کی طواف زیارت ( حج ) اور اس کی نماز پر تقدیم حالت اختیار میں جائز نہیں ہے۔

مسئلہ 331 ۔ اعمال سہ گانہ منی اور اعمال پنجگانہ مکہ بجا لانے کے بعد جو چیزیں احرام میں حاجی پر حرام تھیں تین مرحلوں میں حلال ہو جاتی ہیں:

۱ ۔ سر مونڈنے یا بال کوتاہ کرنے کے بعد تمام محرمات احرام بجز خوشبو اور ہمسر ، حلال ہو جاتے ہیں ۔

۲ ۔ طواف زیارت ، نماز طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کے بعد خوشبو بھی حلال ہو جاتی ہے ۔

۳ ۔ طواف نساء اور نماز طواف نساء کے بعد ہمسر بھی حلال ہو جاتی ہے ۔