مکہٴ معظمہ کے دیگر آداب و مستحبات کچھ اس طرح ہیں:
۱ ۔ ذکر خدا زیادہ کرنا اور قرآن پڑھنا ۔
۲ ۔ ایک قرآن ختم کرنا –
۳ ۔ آب زمزم پینا اور اس کے بعد یہ دعا پڑھنا ۔ «اٴَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ عِلْماً نَافِعاً، وَ رِزقاً وَاسِعاً، وَ شِفاءً مِنْ کُلِّ داءٍ وَ سُقْمٍ».
اور یہ بھی کہے: «بِسم اللّٰہِ وَ با اللّٰہِ وَ الشُّکرُ لِلّٰہِ».
۴ ۔ کعبہ پر نگاہ کرنا –
۵ ۔ اگر طواف واجب کرنے والوں کے لئے مزاحمت نہ ہو ہر شب و روز میں دس مرتبہ طواف کرنا ، اول شب تین طواف ، آخر شب میں تین طواف ، دخول شب کے بعد دو طواف اور ظہر کے بعد دو طواف –
۶ ۔ مکہ میں توقف کے ہنگام سال کے دنوں کے برابر طواف کرے اور اگر اتنا ممکن نہ ہو ۵۲ / مرتبہ اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو جس قدر ممکن ہو طواف بجالائے –
۷ ۔ شخص صرورہ ، یعنی جو شخص اوّلین بار حج سے مشرف ہو رہا ہے بصورت امکان داخل خانہٴ کعبہ ہو اور مستحب ہے دخول سے پہلے غسل کرے اور داخل ہوتے وقت کہے: «اٴَللّٰھُمَّ اِنَّکَ قُلتَ وَمَنْ دَخَلَہُ کانَ آمِناً ، فَآمِنِّی مِنْ عَذابِ النّارِ».
اس کے بعد دو رکعت نماز بجالائے رکعت اول میں حمد کے بعد سورہ حم سجدہ اور رکعت دوم میں حمد کے بعد ۵۵ آیتیں قرآن کے سارے سوروں میں سے دو ستونوں کے درمیان سرخ پتھر پر پڑھے:
۸ ۔ دو دو رکعت نماز خانہ کعبہ کے چاروں گوشوں میں پڑھے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے: «اٴَللّٰھُمَّ مَنْ تَھیَّاٴَ اٴوْ تَعبَّاٴَ اٴوْ اٴعَدَّ اٴوِ اسْتَعَدَّ لِوِفادَةٍ اِلی مَخْلُوقٍ رَجاءَ رِفْدِہِ وَ جائِزِتہِ وَ نَوافِلِہ وَ فَواضِلِہ ، فَاِلَیکَ یا سَیِّدی تَھْیِئَتی وَ تعْبِیَتی وَ اعْدٰادی وَ اسْتِعْدادی رَجاءَ رِفدِکَ وَ نَوافِلِکَ وَ جائِزِتِکَ ، فَلا تُخَیِّبِ الیَومَ رَجٰائی ، یٰا مَنْ لا یَخیبُ عَلَیہِ سائِلٌ ، وَلا یَنْقُصُہُ نٰائِلٌ ، فَانّی لَمْ آتِکَ الیَومَ ثِقَةً بِعَمَلٍ صالِحٍ قَدَّمْتُہُ ، وَلا شَفاعَةِ مَخلُوقٍ رَجُوتُہُ ، وَ لکنّی اٴتَیْتُکَ مُقِرّاً بِالظُّلمِ وَ الاساءَ ةِ عَلیٰ نَفسی ، فَانَّہ‘ لا حُجَّةَ لی ، وَ لا عُذْرَ ، فَاٴسْاٴلُکَ یَا مَنْ ھُوَ کذلِکَ ، اٴنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ ، وَ تُعْطِینَی مَسْاٴلَتی ، وَ تَقْلِبَنی بِرَغْبَتی ، وَلا تَرُدَّنی مَجْبُوھاً مَمْنُوعاً ، وَلاٰ خٰائِباً ، یا عَظیمُ یا عَظیمُ یا عَظیمُ ، اٴرجوکَ لِلعَظیمِ ، اٴساٴلُکَ یا عظیمُ ، اٴنْ تَغفِرَ لِیَ الذَّنْبَ العَظیمَ ، لاٰ اِلٰہَ الاّٰ اٴنْتَ».
کعبہ سے نکلتے وقت تین مرتبہ «اللہ اکبر» کہے ۔
اس کے بعد یہ دعا پڑھے: «اٴَللّٰھُمَّ لا تَجْھَدْ بَلاءَ نٰا ، رَبَّنٰا وَلا تُشْمِتْ بِنٰا اَعْدٰاءَ نٰا ، فَانَّکَ اٴنْتَ الضَّارُّ النَافِعُ».
اس کے بعد نیچے آئے اور زینوں کو سمت چپ قرار دے اور کعبہ کو سامنے رکھے اور زینوں کے نزدیک دو رکعت نماز پڑھے ( البتہ موجودہ شرائط میں ان مستحبات کا انجام دینا غالبا ناممکن ہے )
جو مکہ سے خارج ہونا چاہتا ہے مستحب ہے طواف و داع بجالائے اور ہر شوط میں رکن یمانی اور حجر اسود کو استلام کرے (بصورت امکان ) اور جب مستجار کے نزدیک پہونچے تو جن مستحبات کو پہلے اس جگہ کے لئے ذکر کیا گیا ہے انجام دے - اور جو چاہے دعا کرے ، اس کے بعد حجر اسود کو استلام کرے اور حمد و ثنائے الٰہی بجالائے اور پیغمبر اور آپ کی آل پاک پر صلوات بھیجے اور یہ دعا پڑھے: «اٴَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ رَسُولِکَ وَ نَبِیِّکَ وَ اٴَمینِکَ وَ حَبیبِکَ وَ نَجِیِّکَ وَ خِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ - اٴَللّٰھُمَّ کَمٰا بَلَّغَ رِسٰالاٰتِکَ، وَ جٰاھَدَ فی سَبیلِکَ ، وَ صَدَعَ بِاٴمْرِکَ، وَ اٴوذِیْ فی جَنْبِکَ، وَ عَبَدَکَ حَتیٰ اٴتٰاہُ الیَقینُ - اٴَللّٰھُمَّ اقْلِبْنی مُفْلِحاً مُنْجِحاً مُسْتَجٰاباً لی، بِاٴفْضَلِ ما یَرْجِعُ بِہِ اَحَدٌ مِنْ وَفْدِکَ ، مِنَ المَغْفِرَةِ وَ الْبَرَکَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الرِّضْوٰانِ وَ الْعٰافِیَةِ».
اور مستحب ہے باہر آتے وقت رکن شامی کے مقابل سے باہر آئے اور خداوند متعال سے توفیق مراجعت طلب کرے اور باہر جاتے وقت ایک درہم کے برابر خرمہ خریدے اور اس کو فقراء کو صدقہ دے ۔
حج کے بعد حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی زیارت:
منجملہٴ مستحبات جس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے یہ ہے کہ مکہ معظمہ سے واپس ہونے کے ہنگام مدینہ طیبہ واپس آئے تاکہ زیارت حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) اور ائمہ بقیع (علیہم السلام) سے مشرف ہو -