مرجع: آیت الله العظمی مکارم شیرازی
موضوع: واجبات احرام

اول : نیت

2180


دوم : لبیک کہنا :

2181


سوم : لباس احرام کا پهننا:

2182


اول: نیت

مسئلہ 63 ۔ نیت احرام اس طرح ہے کہ جن امور کی طرف بعد میں اشارہ کیا جائے گا ان کو اپنے اوپر حرام جاننے کا قصد کرے اور اس کے بعد اعمال حج یا عمرہ میں مشغول ہو اور کافی ہے اس معنی کو زبان سے یا دل میں ملحوظ رکھتے ہوئے کہے : احرام باندھتا ہوں حج واجب ( یا مستحب ) کے عمرہٴ تمتع کے لئے اپنے لئے ( یا اس کے لئے جس کی طرف سے نیابت قبول کی ہے ) ” قربة الی اللہ “ اور ” احرام باندھتا ہوں “ سے مراد ہے اپنے اوپر مذکورہ اعمال کو حرام جاننا ہے - اور احرام حج میں کہے گا : ” احرام باندھتا ہوں حج واجب کے لئے قربة الی اللہ “ اور عمرہٴ مفردہ میں کہے گا : ” احرام باندھتا ہوں عمرہٴ مفردہ کے لئے قربةً الی اللہ “ – 

مسئلہ 64 ۔ نیت کو زبان پر جاری کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ دل میں اس طرح کے قصد کا ہونا کافی ہے - لیکن بہتر ہے قصد باطنی کے علاوہ زبان پر بھی جاری کرے۔

مسئلہ 65 ۔ قصد قربت سے مراد رضائے خدا کو جذب کرنے کا قصد کرنا اور اس کی ذات پاک کا قرب ہے اور لازم ہے کہ اسی وقت مناسک حج یا عمرہ کو انجام دیتے کا قصد بھی رکھتا ہو - اور بہتر ہے ابتداء ہی سے تعیین کرے کہ عمرہ کا قصد رکھتا ہے یا حج کا اور اس کی مراد مثلا حجة الاسلام ہے ( یعنی حج واجب استطاعت کی بناء پر ) یا ” حج مستحب “ یا حج نذری یا نیابت ہے - لیکن اگر ابتداء سے اس قصد سے نیت احرام کرے کہ نوع عمل کو بعد میں معین کرے گا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے ( لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ قصد نیابت کی تعیین ابتداء سے کرے )

مسئلہ 66 ۔ اگر نیت احرام کے وقت بعض محرمات کو توڑنے کا قصد رکھتا ہو ( مثلا اس وقت حالت سفر میں ہو اور بلا ضرورت بس یا ہوائی جہاز کے اندر ہو یعنی زیر سایہ ہو اس کا احرام اشکال سے خالی نہیں ہے

اور اگر آغاز میں سب کو ترک کرنے کی نیت ہو لیکن احرام کے بعد اس کی نیت بدل جائے یا ان میں سے بعض اعمال کو بجالائے - اس کے احرام کو کوئی نقصان نہیں ہے - ہر چند بعض موارد میں کفارہ واجب ہے – 


دوم: لبیک کہنا

مسئلہ 68 ۔ واجب ہے احرام کے وقت لبیک چہار گانہ کو صحیح عربی میں کہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ درج ذیل صورت میں ہولبیک اللّٰھم لبیک ، لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد و النعمة لک و المک ، لا شریک لک۔

یعنی خدا یا تری دعوت پر لبیک کہتا ہوں اور دوسری بار بھی تری آواز پر لبیک کہتا ہوں ، ترا کوئی ہمتا نہیں ، تیری دعوت پر لبیک کہتا ہوں ، حمد و ستائش صرف تیرے لئے سزاوار ہے اور ملک و نعمت تجھ سے مخصوص ہے ، تیرا کوئی شریک اور ہمتا نہیں ہے
احتیاط واجب یہ ہے کہ پانچواں لبیک اور دوسری عبارتیں اضافہ کرنے سے اجتناب کرے ، مگر وہ چیزیں جن کا بیان مستحبات میں آئے گا -

مسئلہ 69 ۔ اگر زائر ، ان عبارتوں کو صحیح عربی میں ادا نہ کر سکتا ہو تو ان کو صحیح طور پر ادا کر نا سیکھے ، اور اگر یاد نہ کر سکے یا وقت نہ ہو ، کافی ہے دوسرا ایک ایک کر کے پڑھے اور وہ تکرار کرے اور اگر صحیح تلفظ پر قادر نہ ہو ، احتیاط یہ ہے کہ جو پڑھ سکتا ہے پڑھے اور اس کا ترجمہ بھی پڑھے – 

مسئلہ 70 ۔ احرام میں صرف ایک مرتبہ لبیک کہنا ( مذکورہ صورت میں ) واجب ہے - اور اس کے بعد مختلف حالات میں بقدر امکان اس کی تکرار کرنا مستحب ہے - یعنی مرکب پر سوار ہوتے اور اترتے وقت ، پستیوں اور بلندیوں سے گزرتے وقت ، خواب اور نمازوں کے بعد تکرار کرے - اور بہتر ہے مرد لبیک بلند آواز سے کہیں – 

مسئلہ 71 ۔ احرام عمرہٴ تمتع میں واجب ہے کہ محرم جب مکہ کے گھروں کو دیکھے تو لبیک کہنا بند کردے اور احرام حج میں ظہر روز عرفہ کے ہنگام اور عمرہٴ مفردہ میں مشاہدہ کعبہ کے وقت واجب ہے اگر مکہ سے احرام کے لئے باہر گیا ہے ، اور حدود حرم میں داخل ہوتے وقت اگر مکہ کے باہر سے حرم آرہا ہے لبیک کو قطع کرے – 

مسئلہ 72 ۔ گونگا شخص لبیک کہنے کے بجائے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرے گا اور اپنی زبان کو معمول کے مطابق حرکت دے گا اور بہتر ہے اس کے علاوہ کوئی اس کی نیابت میں بھی لبیک کہے لیکن واجب نہیں ہے ۔


سوم: لباس احرام کا پهننا

مسئلہ 76 ۔  جو شخص احرام باندھنا چاہتا ہے واجب ہے کہ پہلے ان لباسوں کو جن کا پہننا محرم پر حرام ہے تن سے جدا کرے ، اس کے بعد دو جامہٴ احرام زیب تن کر لے ایک کو ( کہ چادر کہتے ہیں ) لنگی کی طرف کمر پر باندھے اور دوسرے کو مانند عبا دوش پر ڈالے ( اس کو ردا ء کہتے ہیں ) یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور عورتوں کے لئے دو جامہٴ احرام کا پہننا نہ لباس کے نیچے اور نہ لباس کے اوپر ، لازم نہیں ہے بلکہ وہی لباس ان کا لباس احرام محسوب ہوگا۔ 

مسئلہ 77 ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ دو جامہٴ احرام اور ان کے پہننے کا طریقہ رائج اور معمول طریقے پر ہو ، یعنی لنگی کو اس طرح باندھے کہ کم سے کم ناف سے زانو تک چھپا لے اور رداء کو دوش پر اس طرح ڈالے کہ بقیہ بدن کو چھپالے ، لیکن جنس اور کوئی خاص رنگ جامہٴ احرام میں شرط نہیں ہے لیکن سلا ہوا نہ ہونا چاہئے ۔

مسئلہ 78 ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ نیت اور لبیک کہنے سے پہلے دو جامہٴ احرام کو پہنے اور اگر لبیک کے بعد پہنے تو احتیاط یہ ہے کہ دوبارہ لبیک کہے ۔

مسئلہ 79 ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ لنگی کو گردن میں گرہ نہ لگائے اور اگر جہالت یا فراموشی کی وجہ سے گرہ لگالے تو احتیاط یہ ہے کہ فورا گرہ کو کھول دے ، لیکن اس کے احرام کے لئے مضر نہیں ہے اور اس پر کچھ نہیں ہے ( لیکن کمر کے گرد گرہ لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ) اور بہترین راہ یہ ہے کہ لنگی کے اوپر کمر بند یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز باندھ لے تا کہ بالکل مطمئن ہو لیکن رداء کے دونوں طرف گرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اس کو سنجاق کے ذریعے باندھنا یا تولیہ کے ایک طرف پتھر رکھنا اور اس کو تاگہ کے ذریعے دوسری طرف باندھ دینا ( جس طرح کہ بعض حاجیوں کے درمیان معمول اور رائج ہے ) اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے ہر چند ان امور کا ترک کرنا بہتر ہے ۔

مسئلہ 80 ۔ اگر کوئی از روئے نادانی یا فراموشی جسم پر دوسرا معمولی پیراہن یا لباس ہونے کی حالت میں احرام باندھ لے ، تو اس کا احرام صحیح ہے لیکن لازم ہے کہ فورا اس لباس کو تن سے اتارے اور صرف لباس احرام زیب تن کرے ، اور اگر یہ کام از روئے علم اور عمداً ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس صورت میں اس لباس کو اتارنے اور لباس احرام پہننے کے بعد دوبارہ نیت کرے اور لبیک کہے
مسئلہ 81 ۔ اگر کوئی احرام کے بعد مسئلہ نہ جاننے یا فراموشی کی وجہ سے لباس زیب تن کرے ، اس کا احرام صحیح ہے لیکن اس کو نیچے کی طرف سے اتارے اور اگر ممکن نہ ہو تو اس کو چیر کر اتار لے۔

مسئلہ 82 ۔ تمام لباس احرام کو ہمیشہ جسم پر رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ دھونے یا عوض کرنے یا حما م جانے یا کسی دوسرے مقصد کے لئے موقتاً جسم سے اتار سکتا ہے – 

مسئلہ 83 ۔ اگر بیمار ہو اور اپنے روزّ مرہ کے لباس کو میقات میں اپنے جسم سے اتار نہ سکتا ہو تو کافی ہے نیت احرام کرے اور لبیک کہے ، اور اگر ممکن ہے ، روز مرہ کے لباس کو موقتاً اتار لے اور لباس احرام زیب تن کرے اور محرم ہو اور اگر نا چار ہے بعد میں اپنے روز مرّہ کے لباس کو زیب تن کرے ، اور اگر میقات میں یہ کام ممکن نہ ہوا اور بعد میں لباس احرام زیب تن کرنے کے لئے اس کی حالت مساعد ہو گئی ، احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر توانائی رکھتا ہے میقات واپس جائے اور پھر سے احرام باندھے اور اگر میقات واپسی ممکن نہ ہو وہیں سے لباس عوض کرے گا اور تجدید احرام لازم نہیں ہے – 

مسئلہ 84 ۔ سردی یا گرمی سے بچنے کی خاطر احرام کے لئے دو لباس سے زیادہ زیب تن کرنے ( مثلا دو تولیہ ) میں کوئی مضائقہ نہیں ہے – 

مسئلہ 85 ۔ وہ تمام چیزیں جو نماز گزار کے لباس میں شرط ہیں احرام کے دونوں لباسوں میں بھی شرط ہیں بنا بر این ضروری ہے کہ لباس احرام پاک ہو اور حیوان حرام گوشت کے اجزاء یا خالص ریشم اور زربفت کا نہ ہو ( اسم حکم میں بر بنائے احتیاط واجب عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ہر چند نماز میں ریشمی کپڑے اور زربفت کے سلسلے میں عورت اور مرد کے درمیان فرق ہے ) جن موارد میں نماز گزار کے لباس کا نجس ہونا معاف ہے لباس احرام میں بھی معاف ہے ۔

مسئلہ 86 ۔ لنگی ایسی نہ ہو کہ اس سے بدن دکھائی دیتا ہو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ عبا بھی ایسی نہ ہو
مسئلہ 87 ۔ اگر لباس احرام نجس ہو جائے تو ا س کو دھوئے اور اگر میسر نہ ہو تو جس وقت ممکن ہو اس کی تطہیر کا سامان فراہم کرے ( اور اگر رداء نجس ہو جائے تو اس کو موقتا ہٹا سکتا ہے )